بالخصوص کبھی سفر حج یا سفر عمرہ کی توفیق ہوتی ہے اور حرمین شریفین میں حاضری نصیب ہوجاتی ہے تو ہر بندہ خدائے وحدہ کا پرستار اور نبی کریم ا کی عقیدت میں سرشار نظر آتا ہے ، تو خوشی ومسرت کی ہوائیں دل کی وسعتوں میں چلنے لگتی ہیں ، وہاں کوئی دوسرا نہیں ہوتا ، سب ایک مرکز ایمان پر جمے ہوئے اور ایک ہی مرکز عقیدت سے بندھے ہوئے !
ہمارے ملک میں خال خال بعض خطے ایسے نظر آجاتے ہیں ، جہاں عددی اعتبار سے مسلمانوں کی بڑی اکثریت مل جاتی ہے ، ایسے خطے یہاں کم اور بہت کم ہیں ، مگر تقسیم کرنے والوں کا شاید بس نہیں چلا کچھ خطوں میں مسلمانوں کی اکثریت باقی رہ گئی ، لیکن تقسیم کرنیوالوں نے انھیں بے اثر بناکر رکھ دیا ہے۔
مارچ کے مہینے میں ایک ایسے ہی علاقے میں اس بندۂ حقیر کے جانے کا اتفاق ہواتھا ، ایسی جگہ طبعی اور فطری طور سے بڑی مسرت ہوتی ہے ، جہاں ہر طرف مسلمان ہی مسلمان نظر آتے ہیں ۔
صوبہ بہارمیں کچھ عرصہ پہلے ایک بڑا ضلع پورنیہ تھا ، یہ پورا علاقہ مسلمانوں کی اکثریت کا تھا ، لیکن تقسیم کی حکمت عملی نے اسے چار پانچ حصوں میں تقسیم کردیا ہے ، اس ایک ضلع سے غالباً پانچ ضلعے بنادئے گئے ہیں ۔ ۱،پورنیہ ۔۲،ارریہ۔۳،کشن گنج۔۴،کٹیہار۔۵، مدھے پورہ۔ اور اس کا کچھ حصہ بنگال کے دیناج پور میں ڈال دیا گیا ہے۔ ان اضلاع کے طلبہ بکثرت یوپی کے مدارس اسلامیہ میں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں ، کبھی کبھی کسی تقریب سے ان علاقوں میں جانا ہوتا ہے، سڑک سے گزرتے ہوئے مسجدیں ، مدرسے ، مکاتب ، مسلمانوں کی شکلیں بکثرت نظر آتی رہتی ہیں ، یہ اور بات ہے کہ پسماندگی، غربت ، کمزوری اور مفلوک الحالی کے مناظر بھی نگاہ سے گزرتے رہتے ہیں ، لیکن یہی خوشی کیا کم ہے ، کہ سب کلمہ گو ہیں ، نبی کریم ﷺ کے عقیدت کیش اور انھیں کے امتی ہیں ۔
اب سے پانچ چھ سال پہلے ایک مرتبہ ضلع ارریہ سے گزر ہورہاتھا ، عصر کا وقت ہوگیا، میں نے رفقاء سفر سے کہا کہ سڑک کے کنارے دیکھتے جاؤ کوئی مسجد یا مدرسہ ملے تو نماز