وہ جوان جس کی نشوونما اس کے رب کی عبادت میں ہوئی ہو(۳) وہ آدمی جس کا دل مسجدوں میں اٹکاہواہو(۴) وہ دو آدمی جنھیں آپس میں محض اﷲ کے لئے محبت ہو ، اسی محبت کے ساتھ دونوں ملیں ، اور اسی پر دونوں الگ ہوں (۵) وہ آدمی جسے کوئی خوبصورت اور صاحب منصب عورت نے چاہا ، مگر وہ یہ کہہ کر ہٹ جائے کہ مجھے اﷲ کا خوف ہے (۶)وہ آدمی جس نے اس پوشیدہ طور پر صدقہ کیا کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوسکی کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے (۷) وہ آدمی جس نے تنہائی میں اﷲ کو یاد کیا ،اور اس کی آنکھیں بھر آئیں ۔
ملت اسلامیہ کے نوجوانو! رسول اکرم ﷺ کے فدائیو! دین اسلام کے شیدائیو! ذرا اس فرمان کو غور سے پڑھو ، اور دیکھو کہ اس میں تمہارا کتنا حصہ ہے؟
عرشِ الٰہی کے سایہ میں جگہ پانے والوں میں ایک نام تو خاص اس گروہ کا ہے جس سے تمہارا تعلق ہے ، یعنیشاب نشاء فی عبادۃ ربہ، وہ جوان جس کی نشوونما ہی اس کے رب کی عبادت وبندگی کی مشغولیت میں ہوئی ۔ جوانی دیوانی ہوتی ہے ، خواہشوں کا طوفان اس میں اٹھتا رہتا ہے ، ہر لذت پر نوجوانی ٹوٹ کر گرتی ہے ، پوری دنیا رنگین دکھائی دیتی ہے ، رگوں میں گرم گرم خون دوڑتا ہے ، تو آدمی کو آوارگی کی راہیں ہر طرف کھلی دکھائی دیتی ہیں ،اور کھیل کود کی طرف طبیعت لپکتی ہے ، ہر بظاہر خوبصورت چیز پر دل مچلتا ہے ، لہوولعب میں رات آنکھوں میں کٹ جاتی ہے اور پتہ نہیں چلتا ، نفس کی ہر لذت پر ایسی دیوانگی ہوتی ہے کہ ماضی و مستقبل سب سے آدمی کٹ کر رہ جاتا ہے ، طاقت کا نشہ چھاتا ہے تو ظلم وستم کا ہر کام اپنی ضرورت بن جاتا ہے ، دولت ہاتھ آتی ہے تو نہ جانے کتنے لوگوں کے حقوق پامال ہوجاتے ہیں ، واقعی نظر بظاہر جوانی دیوانی ہوتی ہے۔
لیکن وہ جوان کتنا مبارک ہے ، اﷲ کی نگاہ میں کتنا پیارا ہے، رسول اﷲ(ﷺ) کی آنکھوں کا کیسا تارا ہے ، جس کی جوانی کی قوت کام آتی ہے ، تو اس کے پروردگار کی بندگی میں ! وہ بھی لذت کا جویا ہے ، مگر اپنے مالک کی رضاجوئی میں ! اس کے سامنے بھی عمل کی ہر راہ کھلی ہوتی ہے ، مگر وہ اس راہ پر دوڑتا ہے جس کی لذتیں اور راحتیں ابدی اور لافانی ہیں ، اس کی رگوں