میں بھی گرم خون دوڑتا ہے ، اور اس کی راتیں آنکھوں میں کٹ جاتی ہیں ، مگر لہوولعب میں نہیں ، بلکہ عبادت وبندگی میں ، تضرع وزاری میں ، جذبۂ محبت واطاعت میں ! اسے جب دولت حاصل ہوتی ہے ، تو اس کی نظر غریبوں ، کمزوروں اور پریشان حالو ں پر پڑتی ہے ، وہ روتے ہوؤں کے آنسو پونچھتا ہے ، وہ غریبوں کے زخمی دلوں پر مرہم رکھتا ہے ، وہ کمزوروں کی مدد کرتا ہے ،تو وہ ذات جو تمام دولت وطاقت کاسرچشمہ ہے ، اسے اپنی خاص مہربانی سے ، ہر غم سے سبکدوش ، ہر مصیبت سے آزاد ، اور اس کے ہر درد کا مداوا کرتی ہے ، اور اس کا آخری نقطۂ عروج یہ ہوتا ہے کہ جس دن تمام کائنات اپنے اپنے نامۂ اعمال میں بدحال ہوگی اور ایسی دھوپ ہوگی جس میں کہیں سایہ نہ ہوگا ، صرف ایک سایہ ہوگا ٹھنڈا اور راحت بخش ، اور وہ عرش الٰہی کا سایہ ہوگا ، اس میں جوانی کا یہ صاحب کردار اعزاز واکرام اور خوشی وآرام کی لذت میں ہر غم سے بے نیاز ہوگا۔
تم دیکھو اور بتاؤ کہ جوانی کو کس راہ پر ڈال رہے ہو، اور اس کی طاقت اور اس کے جوش کو کس کام میں لارہے ہو ، کہیں ایسا تو نہیں کہ تمہاری یہ طاقت اور تمہارا یہ جوش محض فضول اور جھوٹی لذتوں میں برباد ہورہا ہے ؟ تمہاری راتیں کہیں صرف لہوولعب میں تاریک سے تاریک تر تو نہیں ہورہی ہیں ؟ تمہاری آنکھیں محض عارضی اور چنددنوں میں ختم ہوجانے والے یاپردوں پر تھرکتے ناچتے بے جان حسن وجمال کے نظارے میں تباہ تو نہیں ہورہی ہیں ؟ ذرا اپنے کانوں کا خیال کرو ، ان میں کس طرح کی آوازیں گھس رہی ہیں ، کہیں ایسا تو نہیں کہ صرف گانے بجانے کی حرام اور نجس آوازیں کان کو گندہ کررہی ہیں ؟ اپنی زبان پر توجہ دو، اﷲ کی عظیم نعمت ، جس نے تمہیں جانوروں کی صف سے نکال کر انسانوں کے زمرے میں پہونچایاہے ، کہیں ایسا تو نہیں کہ اس کا استعمال صرف شیطانی الفاظ وکلمات کیلئے ہورہا ہے ، گالیاں ، فحش کلامیاں ، جھوٹ اور دوسری آفات اور بلاؤں میں تو مبتلا نہیں ؟ جوانی یہ سب راستہ دکھاتی ہے ، کہیں تمہاری جماعت اس پر تو نہیں دوڑ رہی ہے ، یاد رکھو یہ راستہ جہنم کو جاتا ہے ، اگر اس پر دوڑوگے تویہ دوڑ تم کو وہاں پہونچا دے گی جس سے تم کو بچانے کے لئے پیغمبر