کہ ان کی باتیں تمہارے قلب کی کی گہرائیوں میں اتر کر تمہارے دماغ ، تمہارے کردار واعمال کو مسخر کرلیں ! بے شک ایسا ہی ہوگا۔
پھر تم سے کہتا ہوں کہ ایک لمحہ ٹھہر کر اپنے دل ودماغ ، اپنے فکر وخیال کا جائزہ لو ، اپنے مقاصد ، اپنی خواہشوں اور اپنے میلانات کو دیکھو ، پھر اپنے سب سے بڑے مرکز محبت واطاعت کی باتیں سنو! اور دونوں کا موازنہ کرو کہ ان کے ارشاد اور ان کے احکام سے کوئی مناسبت پاتے ہو، اگر پاتے ہوتو اس عظیم نعمت پر اﷲکا بہت شکر ادا کرو ، اور اگر نہ پاؤتو ذرا فکر کرواور سنجیدگی سے غور کرو ۔ بس اس ایک بات کو اپنے دل میں اچھی طرح جماؤ، اگر معتبر ہے تو انھیں کی بات! اگر قابل یقین ہے تو انھیں کا کلام ! اگر مستحق اطاعت ہے تو انھیں کا فرمان! ان سے الگ نہ کسی کی بات معتبر ، نہ کسی کا کلام لائق یقین ، اور نہ کس کا حکم قابل اطاعت!
اب سنو! انھیں سب سے سچے بزرگ ،ا ﷲ کے آخری نمائندے سیّدنا حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ کاایک فرمان سناتاہوں ، اسے آپ سے براہ راست سننے والے اور ہم سے بیان کرنے والے مشہور برگزیدہ صحابی حضرت ابوہریرہ ص ہیں ، امام بخاری علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب میں اسے کم ازکم چار جگہ درج کیا ہے ، میں اس حدیث کو تمہیں سناتا ہوں :
عن ابی ھریرہ ص عن النبی ﷺ قا ل: سبعۃ یظلھم اﷲ فی ظلہ یوم لاظل الا ظلہ ، الامام العادل وشاب نشاء فی عبادۃ ربہ ورجل قلبہ معلق بالمساجد ورجلان تحابافی اﷲ اجتمعا علیٰ ذٰلک وتفرقاعلیہ ورجل طلبتہ امرأۃ ذات منصب وجمال فقال: انی اخاف اﷲ ورجل تصدق اخفی حتی لایعلم شمالہ ماتنفق یمینہ ورجل ذکر اﷲ خالیاً ففاضت عیناہ۔حدیث: ۶۶۰، ۱۴۲۳، ۶۴۷۹، ۶۸۰۱
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سات آدمیوں کو اﷲ تعالیٰ اپنے خاص سائے میں پناہ دیں گے ، اس روز جبکہ اﷲ کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (۱) انصاف ور حاکم (۲)