تعالیٰ کو چھوڑ کر انھیں کو معبود ومقصود اور شریک الوہیت وربوبیت بنالیں ، حاشا وکلا
مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکَتٰبَ وَالْحُکْمَ وَالنُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَاداً لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ کُوْنُوْا رَبَّانِیِّیْنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْکِتٰبَ وَبِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ(سورہ آل عمران: ۷۹)
کسی آدمی کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اﷲ اسے کتاب اور حکمت عطا فرمائیں ، پھر وہ لوگوں سے یہ کہے کہ تم لوگ اﷲ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ، لیکن وہ یہ کہتا ہے کہ تم لوگ اﷲ والے بن کر رہو ، کیونکہ تم کتاب کی تعلیم دیتے رہے ہو اور اسے خود بھی پڑھتے رہے ہو۔
جس بزرگ کے سامنے اﷲ کا یہ فرمان ہو ، بھلا وہ اپنی جانب اُلوہیت وربوبیت کے انتساب کو کبھی گوارا کرسکتا ہے ، واقعہ یہ ہے کہ حضرت شیخ سیّدنا عبد القادر جیلانی نور اﷲ مرقدہٗ امت کے بڑے مصلحین اور اصحاب تجدید میں ہیں ، حق تعالیٰ کی توفیق سے بے شمار لوگ حضرت کے ہاتھوں پر کفر وشرک اور بدعت ومعاصی سے تائب ہوئے ہیں ۔
تصوف وسلوک کے چار سلسلے معروف ہیں ، ان میں سب سے قدیم طریقہ وہ ہے ، جو سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمہ کی تعلیمات پر مبنی ہے اور ان کی طرف منسوب ہوکر ’’قادریہ ‘‘ کہلاتا ہے، مگر مقامِ حیرت ہے کہ ہمارے ملک میں جو لوگ اپنے آپ کو قادری کہتے اور لکھتے ہیں ، وہ سب سے زیادہ ان کی تعلیمات سے دور اور شرک وبدعت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ پاکستان میں البتہ اس سلسلے کے مشائخ حقہ موجود ہیں ، اﷲ تعالیٰ حضرت شیخ کی تعلیمات اور ان کے مطابق عقیدۂ وعمل کو عام فرمائیں ۔
( مارچ ۲۰۱۰ء)
٭٭٭٭٭