نے جن وانس کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ۔
کیاتم نے رسول اﷲ ا کایہ ارشاد نہیں سنا کہ خداجب کسی بندے سے محبت کرتا ہے ، تو اسے مبتلا کرتا ہے ، پھر اگر وہ صبر کرتا ہے تو اسے رکھ چھوڑتا ہے ، عرض کیا گیا یارسول اﷲ ! رکھ چھوڑنے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اس کے مال اور اولاد کو باقی نہیں رکھتا ، اور یہ معاملہ اس لئے ہے کہ جب مال واولاد ہوں گے تو اس کو ان سے بھی محبت رہے گی اور خدا سے اسے جو محبت ہے متفرق اور ناقص ہوجائے گی ، اور تقسیم ہوکر حق اور غیر حق کے درمیان مشترک ہوجائے گی، اور خدا شریک کو قبول نہیں کرتا ، وہ غیور ہے اور ہر چیز پر غالب وزبردست ہے ، تووہ اپنے شریک کو ہلاک ومعدوم کردیتا ہے ، تاکہ وہ بندہ کے دل کو خالص کرلے خاص اپنے لئے ، بغیر شریک کے، اس وقت اس کا یہ ارشاد صادق آجاتا ہے کہ یحبھم ویحبونہ ، وہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے، اور وہ اسے، یہاں تک کہ دل جب شریکوں اور برابری کرنے والوں سے ، جواہل وعیال ، دولت ولذت اور خواہشیں ہیں ، نیز ولایت وریاست ، کرامات وحالات ، منازل ومقامات، جنتوں اور درجات اور قرب ونزدیکی کی طلب سے پاک وصاف ہوجاتا ہے ، تو اس میں کوئی ارادہ باقی نہیں رہتا، اور نہ کوئی آرزو رہتی ، اور مثل سوراخ دار برتن کے ہوجاتا ہے ، جس میں کوئی چیز نہیں ٹھہرتی ، کیونکہ وہ خدا کے فضل سے ٹوٹ چکاہوتا ہے، جب اس میں کوئی ارادہ پیدا ہوتا ہے خدا کا فعل اور اس کی غیرت اسے توڑدیتی ہے۔ ‘‘
مطلب یہ ہے کہ حق تعالیٰ کاارادہ یہ ہوتا ہے کہ بندہ کے دل میں دنیا کی کوئی مخلوق مقصودیت اور محبوبیت کا درجہ نہ حاصل کرلے ، دل کا مرکز نگاہ محض ذات خداوندی اور رضاء الٰہی رہے ، جو لوگ خدا کے قریب ہیں ، ان کے دل میں بجز حق تعالیٰ کے کسی اور کی گنجائش نہیں ہوتی ، اگر ان کا دل کسی اور میں اٹکتا ہے تو حق تعالیٰ اسے دور کردیتے ہیں ، تاکہ بندے کا دل خالص حق تعالیٰ کے لئے ہوجائے ۔
حضرت شیخ کا یہ کلام دیکھئے ، اور اس کا زور دیکھئے ، کیا انھیں منظورہوگا کہ لوگ حق