کے لئے سب سے بڑا ذریعہ انھیں علماء ومشائخ کا وجود مسعود ہوتا ہے۔ کسی بھی مذہب وملت کے علماء اگر ناپید ہوجائیں ، تو اس مذہب کا وجود ہی مٹ جاتا ہے، لیکن انسانی طبیعت کی پیچیدگی ، اور اس کی کجروی دیکھئے ، انھیں علماء اور انھیں مشائخ کا نام لے کر ، انھیں سے عقیدت ومحبت کا اظہار کرکے، انھیں کے دامن سے وابستگی کا نعرہ لگاکربرخود غلط افراد بدعات وخرافات کو ایجاد کرتے ہیں ، ان بزرگوں نے شرک سے سختی سے منع کیا ہوتا ہے ، مگر ستم ظریفی دیکھئے کہ انھیں بزرگوں کو خدا کا شریک قرار دے دیاجاتا ہے ، ان حضرات نے توحید واتباع سنت کی ندا پوری قوت سے لگائی ہوتی ہے ، مگر انھیں کا نام لے کر توحید کا مذاق اڑایا جاتا ہے، اور بجائے سنت کے بدعات کو معیار محبت قرار دیاجاتا ہے۔
امت کے متعدد بزرگوں کے حق میں یہ کجروی اختیار کی گئی ہے، بلکہ خود توحید کے سب سے عظیم منادی ، حضور سرور عالم اکی ذاتِ گرامی کو بھی ظالموں نے شرک وبدعت کے لئے تختۂ مشق بنالیا ہے ، چنانچہ کتنے لوگ ہیں جو حق تعالیٰ کی صفاتِ خاصہ کو حضور اکرم اکی طرف منسوب کرکے شرک کے عقائد واعمال میں گرفتار ہیں ۔
آپ کے بعد حضراتِ صحابہ میں سیّدنا علی کرم اﷲ وجہہ اورنواسۂ رسول سیّدنا حسین ص کا نام لے کر کتنے گمراہی کی دلدل میں پھنس رہے ہیں ، اسی طرح اولیاء امت میں متعدد حضرات کو لوگوں نے عبدیت کے مرتبۂ بلند سے ہٹاکر ربوبیت والوہیت کے حدودِ ممنوعہ میں لے جانے کی کوشش کی ہے۔
ان اولیائِ الٰہی میں سب سے زیادہ جن پر ستم ڈھایا گیا ہے ، وہ ہیں سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانی قدس سرہٗ! جنھیں ’’ بڑے پیر صاحب ‘‘ اور ’’ غوث الاعظم ‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ ربیع الاول کے معاً بعد آنے والا مہینہ ربیع الآخر ان کے نام کے ساتھ موسوم ہے ، میں نے اپنے بچپن میں بڑی بوڑھی عورتوں سے بارہا عربی مہینوں کے نام اس طرح سنے ہیں ۔ محرم کے بجائے داہا، صفر کے بجائے تیرہ تیزی، ربیع الاول کے بجائے بارہ وفات، ربیع الآخر کے بجائے بڑے پیر صاحب ، اس کے بعد دوماہ جمادی الاولیٰ وجمادی الاخریٰ کے