میں ! اور ان سے جو کچھ سنا، اس کو دل وجان سے مانا۔ ماننے کے بعد یہ امید رکھی کہ جو کچھ اﷲ نے رسولوں کی زبانی اس فکر واہتمام پر وعدہ فرمایا ہے ، اس میں ان کا بھی حصہ ہو ، اس امید پر ان وعدوں کے اپنے حق میں پورا ہونے کی دعا کرتے ہیں اور اپنے اس یقین وایمان کا اظہار کرتے ہیں کہ حق تعالیٰ کا وعدہ خلاف نہیں ہوتا۔
جب یہ فکر پیدا ہوتی ہے ، اور اﷲ کی یاد اس طرح دل میں بس جاتی ہے ، اور رسولوں کی اطاعت اس ایمان وایقان سے کرتے ہیں تب وہ اولوالالباب (اربابِ عقل وخرد) ہوتے ہیں ، پھر دیکھئے کہ اﷲ تعالیٰ انھیں کس طرح نوازتے ہیں ۔
فَاسْتَجَابَ لَھُمْ رَبُّھُمْ اِنِّیْ لَااُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّاُنْثیٰ بَعْضِکُمْ مِنْ بَّعْضٍ فَالَّذِیْنَ ھَاجَرُوْا وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ وَاُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ وَ قٰتَلُوْا وَقُتِلُوْا لَأُکَفِّـرَنَّ عَنْھُــمْ سَیِّاٰتِھِـــمْ وَلَاُدْخِلَنَّھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھَارُ ثَوَاباً مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الثَّوَابِ o(سورہ آل عمران : ۱۹۵)
توان کے پروردگار نے ان کی دعائیں قبول کرلیں ، ( خدا نے فرمایا ) بلاشبہ میں کبھی کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کرتا ، مرد ہو، خواہ عورت، تم سب ایک دوسرے کی جنس ہو ، پس جن لوگوں نے ( راہ حق میں ) ہجرت کی ، اور اپنے گھروں سے نکالے گئے ، میری راہ میں ستائے گئے ، اور (راہِ حق میں ) لڑے اور قتل ہوئے ، تو یقینی ہے کہ میں ان کی خطائیں محو کردوں اور انھیں ان باغوں میں پہونچادوں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ، اور یہ اﷲ کی طرف سے ان کے اعمال کا ثواب ہوگا، اور اﷲ ہی کے پاس بہتر ثواب ہے۔
پس تمام عقل کی عقل اور ساری دانائی کی دانائی یہ ہے کہ بندۂ عاقل اﷲ کی یاد میں سرشار ہو، مخلوقِ الٰہی میں غور وفکر کرے اور اس راستے سے حکمت الٰہی تک اس کی رسائی ہو ، اﷲ کے رسول سے وہ عقیدۂ وعمل کی رہنمائی حاصل کرے ، اﷲ کی بندگی میں مشغول ہو اور اس سے عفو ودرگزر کی دعا کرے ، اس کی رضاء وخوشنودی چاہے ، پھر اﷲ کے وعدۂ قبول کی بشارت حاصل کرے ، اور جس جہنم سے پناہ مانگی تھی اس سے برکنار ہوکر ابدی نعمت کے