یہ گردش رہنمائی کرتی ہے،اﷲ تعالیٰ کی حکمت بالغہ کی جانب کہ اس دنیا کا ایک آخری انجام ہے ، وہ انجام یا تو سرمدی خوشی اور راحت ہے اس کا نام جنت ہے ، یا لازوال رنج والم ہے جس کا محل آتش جہنم ہے ، غور کرنے والے کی عقل وفہم جب جہنم کی جانب پہونچتی ہے تو وہ اس سے پناہ چاہنے لگتا ہے۔
پس عقلمند آدمی وہ ہے جس کی نگاہ اسی دنیا میں الجھ کر نہ رہ جائے ، بلکہ اس کی الجھاؤ سے نکل کر زندگی کے اس آخری انجام تک پہونچے ، اور پھر اس کی تیاری میں لگ جائے۔
اس آخری انجام کی تیاری کیا ہے؟ اور وہ کیونکر ہوگی ؟ اس کو بھی ا ﷲ جل شانہ نے اسی جگہ حل کردیا ہے اور اس کے حل کیلئے دعاکا پیرایہ اختیار کیاہے، تاکہ آدمی کو اپنی عقلمندی کا غرہ نہ ہو بلکہ وہ عبدیت کی تواضع میں جھکا رہے ، فرماتے ہیں کہ ان عقل والوں کی صدا یہ ہوتی ہے کہ :رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیاً یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ اَنْ آمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَاٰمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّآتِنَاوَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِo رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰی رُسُلِکَ وَلَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَo(سورہ آل عمران : ۱۹۳؍۱۹۴)
خدایا! ہم نے ایک منادی کرنے والے کی ندا سنی جو ایمان کی طرف بلارہا تھا ، وہ کہہ رہا تھا کہ لوگو! اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ، تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور ایمان لائے ، پس خدایا! ہمارے گناہ بخش دے، ہماری برائیاں مٹادے، اور ( اپنے فضل وکرم سے ) ایسا کرکہ ہماری موت نیک کرداروں کے ساتھ ہو۔خدایا! ہمیں وہ سب کچھ عطا فرما جس کا تو نے اپنے رسولوں کی زبانی وعدہ فرمایا ہے، اور (اپنے لطف وکرم سے ) ایسا کر کہ قیامت کے دن ہمیں ذلت وخواری نہ ہو ، بلاشبہ تو وہی ہے کہ تیرا وعدہ کبھی خلاف نہیں ہوسکتا۔
آپ نے ملاحظہ فرمایا؟ عقل والوں کو کس چیز کی فکر ہے ؟ اور اس کے لئے وہ کہاں پہونچے ؟ انھیں فکر ہے، تو عذاب جہنم کی ،انھیں فکر ہے، اپنے گناہوں اور غلطیوں کی، انھیں فکر ہے، حق تعالیٰ کے عفو ودرگزر کی، انھیں فکر ہے، اﷲ والوں کے کے ساتھ موت کی ، انھیں اندیشہ ہے، قیامت کی رسوائی سے! اس کے لئے وہ کہاں پہونچے ، اﷲ کی رسولوں کی خدمت