دکھاسکتی ہے،وہ غریب اس طویل سلسلۂ سفر کی حکمت کیا بتاسکتی ہے، اس کا حال تو یہ ہے کہ
سنی حکایتِ ہستی تو درمیاں سے سنی نہ ابتدا کی خبر ہے ، نہ انتہا معلوم
سنئے! انسان اپنے ناتمام علم اور اپنی نارسا عقل سے اس گتھی کو نہیں سلجھا سکتا ، ا س کو وہی بتاسکتا ہے جس کا علم اولین وآخرین کو محیط ہو، جس کی قدرت کامل ہو ، جس نے زمین وآسمان کو پیدا کیا، جو اِ ن دونوں کی گردش پر حکمراں ہے ، اس سے پوچھئے ،وہ کیا فرماتے ہیں :
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وْالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِلَآیٰتٍ لِاُوْلِیْ الْاَلْبَابِo اَلَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰماً وَّقُعُوْداً وَّعَلیٰ جُنُوْبِھِمْ وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْض رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلاً سُبْحٰنَکَ فَقِنَاعَذَابَ النَّـارِo رَبَّنَا اِنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَہٗ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍo(سورہ آل عمران : ۱۹۰؍۱۹۲)
بلاشبہ آسمان وزمین کی خلقت میں اور رات دن کے ایک کے بعد ایک کے آتے رہنے میں ، اربابِ عقل وخرد کے لئے ( معرفت حق کی ) بڑی نشانیاں ہیں ، وہ اربابِ عقل وخرد ، جو کسی حال میں اﷲ کی یاد سے غافل نہیں ہوتے، کھڑے ہوں ، بیٹھے ہوں ، لیٹے ہوں ( ہر حال میں اﷲ کی یاد ان کے اندر بسی ہوتی ہے ) جن کا شیوہ یہ ہوتا ہے کہ وہ آسمان وزمین کی خلقت میں غور وفکر کرتے ہیں ( اس ذکر وفکر کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان پر معرفت حقیقت کا دروازہ کھل جاتاہے وہ پکار اٹھتے ہیں ) خدایا! یہ سب کچھ جو آپ نے پیدا کیا ہے، سو بلاشبہ بے کار وعبث نہیں پیدا کیاہے ( ضروری ہے کہ یہ کارخانۂ ہستی جو اس حکمت وخوبی کے ساتھ بنایا گیا ہے، کوئی نہ کوئی غایت ومقصد رکھتا ہو) یقینا آپ کی ذات (اس سے) پاک ہے ( کہ ایک بیکار کام اس سے صادرہو) خدایا! ہمیں عذابِ آتش سے ( جو کہ دوسری زندگی میں پیش آنے والا ہے ) بچالیجئے۔خدایا!جس (بدبخت) کیلئے ایسا ہوکہ آپ اسے دوزخ میں ڈالیں تو بلاشبہ آپ نے بڑی ہی خواری میں ڈالا اور ظلم کرنیوالوں کیلئے کوئی مددگار نہ ہوگا۔ ( ترجمان القرآن)
اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ زمین وآسمان کی خلقت اور روز وشب کی