آدمی کو نظر نہیں آتی ہے ، سب عیب دوسروں میں ہی نظر آتا ہے ، یہی حال فریق ثانی کا بھی ہے ، وہ اپنا کوئی عیب نہیں دیکھتا، دوسرا ہی اسے سراپا عیب نظر آتا ہے ، پس دونوں آپس میں دست وگریباں ہوتے رہتے ہیں اور امن وامان رخصت ہوجاتا ہے۔
حکومت سے اگر ٹکرانا ہے، تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر پانچ سال پر الیکشن ہوتا ہے ، الیکشن میں اسے ووٹ نہ دیجئے ، مگر کس کو دیجئے گا ، یہ سوال بہت ٹیڑھا ہے ، لیکن جو بھی حکومت قائم ہے ، اس کے ایماندارانہ حقوق ادا کریں ، اور ناانصافیاں اس طرح دور کریں کہ اپنے اندر جو ناانصافیاں ہیں ، انھیں ختم کریں ، اور اﷲ سے دعا کریں ، ان شاء اﷲ وہ حالات باذن الٰہی پیدا ہوجائیں گے جنھیں گوارا کیا جاسکے ، اور یہ بھی دعا کریں ۔أَللّٰھُمَّ لَاتُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَایَرْحَمُنَا،آمین، اے اﷲ! ہم پر ایسی کوئی حکومت مسلط نہ فرمائیے ،جوہم پر رحم نہ کرے۔
حکومت اﷲ کے ہاتھ میں ہے ، اسی دربار سے مانگئے جو کچھ مانگنا ہو ، اور مانگنے کے شرائط پورا کیجئے۔
(فروری ۲۰۰۹ء)
ؤؤؤؤؤ