لیتے ہیں ، حالانکہ کرنے کے کام اور بھی ہیں ۔
مغرب کے بعد جو مزدلفہ کو واپسی ہوتی ہے ، تو پیدل چلنے والوں کی ایک خاصی تعداد مزدلفہ کے باہر ہی پڑاؤ ڈال دیتی ہے ، اور سڑک کو اس طرح جام کردیتے ہیں کہ ان کے بعد والوں کیلئے مزدلفہ میں داخل ہونا ممکن نہیں رہتا ، اگر حکومت اس کا انتظام کرنا چاہے تو اس کے لئے کچھ مشکل نہیں ہے۔
وقوف مزدلفہ کا وقت صبح صادق سے ہوتا ہے ، مگر دیکھنے والے دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ صبح صادق سے پہلے ہی فجر کی نماز ادا کرکے اپنی دانست میں وقوف مزدلفہ کرکے منیٰ کو روانہ ہوجاتے ہیں ، عبادت کے سلسلے میں اتنی لاپرواہی کہ مسئلہ نہ پوچھتے ہیں اور نہ بتانے پر توجہ دیتے ہیں ۔ یہ عام اکثریت کا حال نہیں ہے ، لیکن پھر بھی اتنے لوگ صبح صادق سے پہلے فجر کی نماز ادا کرتے ہوئے ، اور جاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ، کہ حیرت بھی ہوتی ہے ، اور افسوس بھی !
منیٰ پہونچنے کے بعد جمرۂ عقبہ کی رمی کرنی ہوتی ہے ، اب تو رمی کا معاملہ بہت سہل ہوگیا ہے ، حکومت نے اس موضوع پر خاص توجہ کی ہے ، اور جگہ میں بہت وسعت کردی ہے ، مگر ناواقفی کا یہ عالم ہے کہ ہم لوگ جمرۂ عقبہ کی رمی کرکے واپس لوٹ رہے تھے، تو ایک حاجی اور ان کی حجن صاحبہ بڑے اطمینان سے پہلے جمرہ کی رمی کررہے تھے ، بہت خوش ہوئے ہوں گے کہ جمرہ بالکل خالی ہے ہم نے بہت آسانی سے رمی کرلی۔
اس کے بعد قربانی کا مرحلہ ہے ، اب لوگوں کو احرام سے آزاد ہونے کی جلدی ہوتی ہے ، بقول حضرت مولانا مفتی عاشق الٰہی صاحب بلند شہری علیہ الرحمہ داڑھی منڈانے کی جلدی ہوتی ہے ، کتنے مناسک حج میں ترتیب کا لحاظ کئے بغیر احرام اتاردیتے ہیں ، احرام اتارنے کے لئے افضل عمل سر منڈوانا ہے،بال بڑے ہوں تو کتروادینے سے بھی احرام اترجاتا ہے ، عموماً لوگ سر منڈواتے ہیں ، مگر بعض ایسے بھی ہوتے ہیں ، کہ بال چھوٹے ہونے کے بعد بھی منڈوانے کے بجائے کتروانے پر اکتفا کرتے ہیں ، اس سے احرام سے