یونیورسٹیوں سے بڑھ کر رہتے ہیں ، مگر ان کا موضوع دوسرا ہے، ان کا میدان الگ ہے ، ان کے ذہن ودماغ اور حوصلہ وعزیمت کا کوئی کیا اندازہ کرسکتا ہے ، ساری دنیا اس وقت دین کے خلاف چل رہی ہے، بے دینی اور دنیا پرستی کی آندھیاں چل رہی ہیں ، مگر یہ حضرات قدم جماکر اتنی فراست وذہانت سے کھڑے ہیں کہ تنہا خود نہیں ایک امت کی امت کو سنبھالے ہوتے ہیں ، ان کے علم وحکمت اور عزم وحوصلہ کے سامنے کسی آئی۔ اے۔ایس کی کیا حیثیت ہے ؟
مگر نظریات الٹ گئے ، خیالات پستی کی طرف جھک پڑے ہیں ، قدریں بدل دی گئی ہیں ، ہے تو پیش پا افتادہ شعر ، مگر پڑھنے کو جی چاہتا ہے۔ ؎
خرد کانام جنوں رکھ دیا ، جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
بس کیا عرض کروں ، جگر خون ہورہا ہے ، قلم شق ہورہا ہے ، سینے سے آہ نکل رہی ہے، اور تلخ نوائی کررہا ہوں ۔ ؎
رکھیو غالبؔ مجھے اس تلخ نوائی میں معاف
آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
إن علینا إلا البلاغ وماتوفیقی إلا باﷲ علیہ توکلت وإلیہ أنیب
(ستمبر ۲۰۰۸ء)
۹۹۹۹۹۹۹