جائے ، اور اس کاوقار صد گونہ بڑھ جاتا ہے، اور اس کی عظمت ومحبوبیت المضاعف ( کئی گنا) ہوجاتی ہے، جب اس کا قلب مال وجاہ کی حرص سے بے نیاز ہوتا ہے۔
حضرت سہل بن سعد ص فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اﷲ ا کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اﷲ ! دلنی علیٰ عمل إذا عملتہ أحبنی اﷲ وأحبنی الناس۔ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے، کہ اس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کریں اور لوگ بھی، آپ نے فرمایا: إزھد فی الدنیا یحبک اﷲ ،دنیا سے بے رغبت ہوکر رہو، اﷲ تعالیٰ تم سے محبت فرمائیں گے، اور إزھد فی ما أیدی الناس یحبک الناس ،(ابن ماجہ)اور جو کچھ دوسروں کے ہاتھ میں ہے، اس سے بے رغبت ہوجاؤ، تو لوگ تم سے محبت کریں گے۔
حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کا متفقہ اُسوہ اور رسول اکرم ا کایہ ارشاد گرامی عام علماء کرام اور بالخصوص واعظین ذوی الاحترام کیلئے ایک بہترین رہبر ہے، لوگوں کو نفع پہونچائیے، مگر ان سے کسی حصول نفع کی آس مت رکھئے ، حق تعالیٰ کی ذات اور خزانۂ غیب پر یقین اور اطمینان کیجئے۔
خالق تعالیٰ کے حضور نیازمندی اور مخلوق سے بے نیازی، علماء اور واعظین کی بہترین پناہ گاہ ہے، اﷲ تعالیٰ نیک توفیق بخشیں ۔ آمین (جون ۲۰۰۸ء)
٭٭٭٭٭
میں نے گزشتہ صفحات میں مروجہ جلسوں اور حضراتِ مقررین کے متعلق کچھ باتیں عرض کرنے کی ہمت کی تھی، چند اور گزارشیں کرنی تھیں ، انھیں اب پیش کررہاہوں ، خدا کرے ان سے نفع ہو۔
(۱) پہلی گزارش آج کی مجلس میں یہ ہے کہ جلسوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، دور دور تک اس کی اطلاعات پھیلائی جاتی ہیں ، لوگ مقرر اور واعظ کی شخصیت اور اس کی تقریر کی کشش میں دور نزدیک سے آتے ہیں ، جس قدر مقرر سے تعلق ہوتا ہے ، عقیدت ومحبت ہوتی