پورے ہونے پر ایک صدسالہ جشن کا فیصلہ کیاتھا ، اس پر بعض اکابر نے ٹوکا تھا ، اور وہ کچھ دنوں کے لئے مؤخر ہوگیاتھا ، مگر پھر وہ جشن ہوا، بہت بڑا جشن ہوا۔ دار العلوم دیوبند سے مسلمانانِ ہند وپاک اور بنگلہ دیش کو جو جذباتی تعلق ہے ،ظاہر ہے کہ بہت بڑا مجمع اکٹھا ہونا ہی تھا ، ہوا۔ تین دن جلسہ ہوا ۔ زبانوں پر بہت دنوں تک یہی چرچا رہا کہ بہت بڑا مجمع تھا ، اتنے لوگ تھے ، پھر اس کے جو اثرات پورے ملک میں ، اور خود دار العلوم میں ظاہر ہوئے ، وہ بڑی سخت آزمائش تھی ، أَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ کے نتیجے میں حسد اور عناد کی بڑی سخت نگاہیں امت مسلمہ پر اور خود مدارس پر پڑیں ۔ بہت دنوں تک اس آزمائش میں اہل اسلام مبتلا رہے۔ میں ان تفصیلات کو دہرانا نہیں چاہتا ، صرف اشارے کررہا ہوں ، ادھر ماضی قریب میں بعض مسلمان خطیبوں نے اپنی ساحرانہ خطابت سے بڑا مجمع اکٹھا کیا ، ان کا امتیاز یہی بن گیا کہ اتنا اتنا مجمع ہوا، فلاں جلسے میں اتنی گاڑیاں آئیں ، مگر نتیجہ کیا رہا ؟ سر پھٹول ہوئی ، باہم دشمنیوں کو بڑھاوا ملا ، فرقہ پرستوں میں ہیجان ہوا، بابری مسجد شہید ہوئی ، کتنے خون خرابے ہوئے ، ان مصیبتوں کے جہاں اور اسباب تھے ، ْ أَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ کی بھی غلطی تھی۔
ابھی پچھلے دنوں ، ضلع اعظم گڈھ کے ایک قصبہ سرائمیر میں تبلیغی اجتماع ہوا، بہت بڑا اجتماع ہوا۔ ایک سال سے اس کا شہرہ چل رہا تھا ، ہر طرف یہی چرچا تھا کہ اتنے لاکھ مجمع ہوگا ، اتنے لاکھ ہوگا،اجتماع ہوا۔ اس وقت یہ خاکسار بسلسلۂ حج مکہ مکرمہ میں تھا ، وہاں بھی ہمارے علاقے کے حاجیوں کی زبان پر یہی تذکرہ تھا کہ اتنے لاکھ مجمع ہوا ہے ، کوئی ٹی۔وی پر دیکھ کر بتارہاہے ، کوئی سن سن کر کہہ رہا ہے ، مگر سب کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ بہت بڑا مجمع ہے ، تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کو خاص فخر کے انداز سے کہتے تھے ، اتنی تعداد ہے ، ایسے انتظامات ہیں ، اتنے رقبے میں اجتماع ہے وغیرہ، اس کے علاوہ اور کوئی ذکر نہیں ۔
میری واپسی اجتماع سے تقریباً ایک ماہ بعدہوئی ، تب بھی حاصل اجتماع یہی سننے میں آیا ، اور اب تک یہ چرچا ہورہا ہے کہ اتنے آدمی تھے ، اتنے رقبے میں تھا ، اتنی بَلّیاں تھیں ،