جس سے سارا مدینہ تھرا اٹھا تھا ،انھیں کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ تھی ، لیکن جب آپ سے فتح مکہ کے موقع پر ملاقات ہوئی ، تو آپ نے یہ فرمایا: ویحک یاأبا سفیان ألم یان لک أن تعلم أن لاإلہ إلا اﷲ ، افسوس تم پر اے ابو سفیان! کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ تم یقین سے جان لو کہ اﷲ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ، ابوسفیان نے عرض کیا : بأبی أنت وأمی ماأحلمک وأوصلک وأکرمک، میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کتنے صاحب حلم ہیں ، کتنے قرابت نواز اور کتنے صاحب کرم ہیں
یہ آپ کے سب سے بڑے دشمن کی شہادت ہے، جس کے بعد وہ دشمنی کی آگ سے نجات پاکر دوستی اور محبت کی آرام گاہ میں داخل ہوگئے ۔
رسول اﷲ ا کی سیرۃ مبارکہ کا یہ وہ جوہر ہے ، جو آپ کی پوری زندگی ، تما م معاملات اور ہر ایک برتاؤ میں جگمگارہا ہے، اس جلوے سے اگر کوئی آنکھ بھی بند کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا ہے۔
امت کے لئے یہ ایک ایسا سبق ہے کہ امت کو لازم ہے کہ ہر دور میں ، ہر جگہ ، ہر معاشرہ میں ، ہر برتاؤ میں ، انفراداً اور اجتماعاً اسے دہراتی اور یاد کرتی رہے۔(۱)
حلم وکرم کی یہ تمام روایات ونقول حدیث کے صحیح مجموعوں میں موجود ہیں ،ہم نے حضرت علامہ قاضی عیاض علیہ الرحمہ کی ’’کتاب الشفاء بتعریف حقوق سیدنا المصطفیٰ ‘‘ کو پیش نظر رکھا ہے۔
( اپریل ۲۰۰۷ء)
٭٭٭٭٭