گرجائے ، اس جواب کو کبھی تسلیم نہ کرے گا ، وہ دوسری جاندار مخلوقات سے بالکل الگ ایک ایسی مخلوق ہے جس کو جسمانیت کے علاوہ اور بہت کچھ ملا ہوا ہے، جس کا وہ خوب احساس اور علم رکھتا ہے ، اسی ’’اور بہت کچھ ‘‘ کو ہم نے روحانی دنیا سے تعبیر کیا ہے ، اس میں جب خوب سے خوب تر کی تلاش ہوگی ، تو انسان کو انبیاء علیہم السلام کی بارگاہ میں حاضری دینی ہوگی ، اور اب تمام انبیاء کی بارگاہوں کا ایک مرکز آخری نبی حضرت محمد رسول اﷲ اخاتم النبیین کادربار گہربار متعین ہوچکا ہے ، روحانی دنیا کی بہتر سے بہتر چیز اور عمدہ سے عمدہ نمونہ اسی دربار میں ملے گا ۔
انسان کیا ہے ؟ زمین میں اﷲکا خلیفہ ہے ، انسانِ اوّل آدم ں کو اﷲ تعالیٰ نے خلیفہ نامزد کرکے پیدا فرمایا تھا ، ظاہر ہے کہ خلافت کا تعلق جسم وجسمانیت سے نہیں ہے ، ورنہ انسانوں سے طاقتور اجسام اور بھی پائے جاتے ہیں ، خلافت کا فریضہ عقل وفہم اور اندرونی طاقتوں سے تعلق رکھتا ہے، اس کے لئے اﷲ تعالیٰ نے انسانوں کے اندر عجیب وغریب صلاحیتیں رکھی ہیں ، اور حقیقت یہ ہے کہ انسان کے باہر کی دنیا ، اندر کی دنیا کے تابع ہے، اگر اندر کی دنیا بگڑی ہوئی ہے تو باہر ہزاروں بناؤ کے باوجود بگاڑ اور سخت بگاڑ ہے ، اور اس کے لئے کسی دلیل اور برہان کی حاجت نہیں ، جس کا جی چاہے کھلی آنکھوں دیکھ لے کہ آج باہر کی دنیا کتنی روشن، تابناک ، پُر بہار ، سہولیات سے معموراور اسباب ووسائل سے لبریز ہے ، بظاہر راحت وآسائش کے سامان ایک سے بڑھ کر ایک ہیں ، اور اتنے زیادہ ہیں کہ ہرطرف راحت ہی راحت ہونی چاہئے ، لیکن کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ وہ بالکل مطمئن ہے، اسے کوئی غم اور اندیشہ نہیں ہے ، نہیں بلکہ جس سے پوچھئے اس کے دل میں اتر کر پوچھئے، تو بے ساختہ اس کے دل سے ایک دلدوز کراہ اور ہونٹ اور زبان سے ایک جاں گداز آہ نکلے گی ، جیسے دنیا کا سارا سامانِ راحت اس کے لئے نہیں کسی اور کے لئے ہے ۔
اندر کی اس دنیا کے بناؤ کیلئے اس مرکز پر پہونچنا ضروری ہوگا ، جہاں بناؤ کا سب سے بڑا نمونہ موجود ہے ، اور وہ مرکز ہے اﷲ کے آخری نبی ورسول سیّدنا حضرت محمد ا کی