گے۔ اس آیت کریمہ میں اﷲ کی محبت کے حوالے سے اسوۂ حسنہ کی پیروی کاحکم دیاگیا ہے، یہ اس باب میں صراحت ہے کہ پیروی کا داعیہ ، محبت الٰہی ہے، اور یہی داعیہ خود اسوۂ حسنۂ نبوت کی بھی بنیاد ہے ، پس اس داعیہ میں بھی اتباع مطلوب ہے، یعنی آپ کے نقش قدم پر چلیں تو اﷲ کی محبت میں اور اس کی رضاکے حصول کیلئے چلیں ۔
اسی طرح وہ آیت جس میں اﷲ تعالیٰ نے آپ کے اسوۂ حسنہ کا تذکرہ کیا ہے ، اس میں فرماتے ہیں کہ: لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَالْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَاللّٰہَ کَثِیْراً O(سورۃ الاحزاب:)اس میں اس بات کی تصریح ہے کہ آپ کا اسوۂ حسنہ ان لوگوں کیلئے ہے،جو اﷲ کی رضا کی اور اس سے ملنے کی امیدرکھتے ہیں ، اورجنھیں آخرت کی فکر ہے، اور جو لوگ اﷲ کا بکثرت ذکرکرتے ہیں ۔
یہ ایک بنیادی نکتہ ہے ، جسے اسوۂ رسول کا مطالعہ کرنے والے بھی پیش نظر رکھیں ، اسے بیان کرنے والے اور اس پر مضامین لکھنے والے بھی فراموش نہ کریں ، اور پیروی کرنے والے بھی اس سے غافل نہ ہوں ۔
یہی چیز نہ ہوگی ، تو خواہ کوئی عمل ہو، نماز ہی کیوں نہ ہو، سخاوت ہی کیوں نہ ہو ، اخلاقِ عالیہ ہی کیوں نہ ہوں ، ایک عادت ہے ، مزاج ہے، طبیعت ہے، رسول کا اسوۂ حسنہ نہیں ہے، اس کی صرف شکل ہے ، اس لئے یہ بنیاد ہمیشہ پیش نظر رہنی چاہئے۔
٭٭٭٭٭٭٭
مولانا سیّد عزیزالرحمن صاحب کی کتاب ’’درس سیرت ‘‘ اسوۂ حسنہ کے ایک موضوع اخلاق اور اس کے متعلق امور پر ایک جامع ، پُر مغز اور مفید کتاب ہے، اخلاق سے متعلق مختلف عنوانات پر دروس ہیں ، جو نہ اتنے مختصر ہیں کہ بات تشنہ رہ جائے ، اور نہ اتنے مفصل ہیں کہ پڑھنے والااکتا جائے،اطناب وایجاز کے درمیان متوسط اور معتدل انداز کے اسباق ہیں ، جو جامع بھی ہیں اور سہل بھی، اسوۂ حسنہ کی روشنی میں زمانہ کے حالات کا تجزیہ بھی ہے ، اصلاحی امور کی نشاندہی بھی ،اتباع سنت کی دعوت بھی ہے ، اس کے مطالعہ سے