آسمانی دنیا تسبیح وتہلیل میں مشغول ہوجاتی ہے، پھر حاملین عرش سے ان کے قریب ترین فرشتے دریافت کرتے ہیں کہ پروردگار کا کیا حکم ہے؟ تب وہ انھیں بتاتے ہیں ، اور اسی طرح آسمان والے فرشتے ایک دوسرے سے معلوم کرتے ہیں ۔ (ترمذی شریف ج۲ ص۱۵۴)
ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ ا نے ارشاد فرمایا کہ رات میں اٹھا اور اﷲ نے جس قدر مقدر فرمایا تھا، میں نے نماز پڑھی، پھر مجھے اونگھ سی آگئی، اور نیند کی وجہ سے سر بوجھل ہوگیا، تو میں نے اپنے رب تبارک وتعالی کو ایک اچھی صورت میں دیکھا، مجھ سے فرمایا: اے محمد! میں نے عرض کیا لبیک اے میرے رب، فرمایا کہ ملأ اعلی کس سلسلے میں بحث کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کی: مجھے معلوم نہیں ، یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ فرمایا کہ پھر میں نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے دونوں مونڈھوں کے درمیان رکھا، اور میں نے انگلیوں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی، پھر میرے سامنے ہر چیز روشن ہوگئی، اور میں نے بخوبی پہچان لیا پھر فرمایا اے محمد! میں نے عرض کی لبیک ربی! فرمایا ملأ اعلی کس مسئلے میں بحث کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کی:کفارات کے مسئلے میں ، فرمایا وہ کیا ہیں ، میں نے کہا، جماعت کی نماز کے لئے قدموں سے چلنا، نمازوں کے بعد مسجد میں بیٹھے رہنا، اور ناگواری کے اوقات میں پورا وضو کرنا، فرمایا اور کس چیز میں ؟ میں نے کہا درجات کے بارے میں ، فرمایا وہ کیا ہیں ؟ میں نے کہا کھانا کھلانا، نرم کلام کرنا، اور رات میں نماز پڑھنی جب کہ لوگ سو رہے ہوں ۔ (احمد وترمذی تفسیر سورۂ ص)
اور رسول اﷲ ا نے فرمایا کہ حق تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں ، تو جبرئیل کو بلاتے ہیں ، اور فرماتے ہیں کہ میں فلاں بندے سے محبت رکھتا ہوں ، تم بھی اس سے محبت کرو، پس تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ، پھر اس کی مقبولیت زمین پر اترتی ہے، اور جب اﷲ تعالیٰ کسی بندے کو ناپسند کرتے ہیں ، تو جبرئیل کو بلاتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میں فلاں سے نفرت کرتا ہوں ، تم بھی اس سے نفرت کرو، پس وہ لوگ بھی اس سے متنفر ہوجاتے ہیں ، پھر یہ نفرت اور یہ بغض زمین پر اترتا ہے، (مسلم شریف: کتاب