اصحاب ہیں ( ماأنا علیہ وأصحابی) اس کی مزید تشریح دیکھنی ہوتو اس خاکسار کا رسالہ ’’اہل حق واہل باطل کی شناخت‘‘ کا مطالعہ کریں ۔) سے مناسبت کم ہے، کیونکہ نبی ا ہوں یااصحاب نبی ، کسی کے یہاں بجز خالص اسلامی احکام وتہذیب کے کسی اور چیز کا گزر نہ تھا ، حتیٰ کہ ان لوگوں نے اسلامی تہذیب کے اختیار کرنے کے بعد اپنی قدیم آبائی تہذیب کو بھی یکسر ترک کردیا تھا۔
اسی جماعت اسلامی کے ایک بڑے ادارے میں وہ مفتی صاحب فتویٰ نویسی کاکام کرتے تھے ، وہ بذات خود جماعت اسلامی سے منسلک نہ تھے ، مگر اسی مجمع میں رہتے تھے ، اور وہیں سے ان کی معاش کا ظاہری انتظام تھا، ایک دن کسی دینی موضوع پر بات کرتے ہوئے ، انھوں نے فرمایا کہ مجھے بدعتیوں سے سخت نفرت ہے، اور اس بات پر اتنا زور دیا کہ بس حد کردی ، میں نے ادب سے عرض کیا کہ آپ کی یہ بات کلیۃً درست نہیں معلوم ہوتی ، مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بدعتیوں کا ایک طبقہ جسے بریلوی کہاجاتا ہے، اس سے آپ کو نفرت ہے، ورنہ جو بھی بدعتی ہو اس سے آپ نفرت کرتے ہوں ، یہ بات مشکوک معلوم ہوتی ہے، انھوں نے اس کی وضاحت چاہی ، میں نے عرض کیا ، بدعت ہر اس بات کو کہتے ہیں ، جو مجموعۂ دین میں اضافہ کی حیثیت رکھتی ہو، انھوں نے تصویب کی ، میں نے کہا خواہ وہ بات از قبیل عقائد ہو یا از قبیل اعمال ہو، یا از قبیل اقوال ہو، فرمایا بیشک! میں نے کہا جماعت اسلامی کا دستور دیکھئے، اس میں لکھا ہے کہ ’’رسولِ خدا کے علاوہ کسی کو تنقید سے بالاتر نہ سمجھے ، اور نہ کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہو‘‘ اس دفعہ کو انھوں نے اپنی دینی جماعت کی اساس بنایا ہے ، یہ قول اﷲ ورسول کے یہاں کہاں ہے؟ پھر اس قول کا اضافہ بدعت ہے یا نہیں ؟ اور یہ لوگ جو اپنے دین ومذہب کی اسے بنیاد بنائے ہوئے ہیں بدعتی ہیں یا نہیں ؟ تو کیا ان سے آپ کو اتنی ہی نفرت ہے ، جتنی آپ نے ذکر کی ہے؟ پھر مان گئے اور کہنے لگے کہ میرے ذہن میں یہ بات نہ تھی۔
دیکھئے بظاہر یہ ایک معصوم سا جملہ ہے، اگر اس کے پیچھے عقائد وافکار اور تنقید واعتراض کا ایک جلوس نہ چلاہوتا ، تو شاید کسی کو توجہ بھی نہ ہوتی ، مگر جب اس معصوم جملے کی