حضرت میمونہؓ فرماتی ہیں کہ اس دن ،دن بھر آپ افسردہ وبے چین رہے، پھر آپ کا ذہن اس طرف گیا کہ گھر میں ایک کتے کا پلا(بچہ) ہے ، اسے بھگایا ، اور اس کی جگہ پر پانی چھڑکا، شام کو حضرت جبرئیل ں تشریف لائے ، آپ نے وعدہ یاددلایا، انھوں نے کہا بے شک وعدہ یادتھا ، لیکن جس گھر میں کتا یا تصویر ہو، اس میں ہم لوگ نہیں جاتے ، یہ روایت مسلم شریف کی ہے۔
ابوداؤد شریف میں حضرت ابوہریرہ ص سے مزید تفصیل منقول ہے ، اس میں ہے کہ جبرئیل ں نے فرمایا کہ میں شب گزشتہ آیاتھا ، لیکن دیکھا کہ دروازے پر تصویر ہے، گھر میں ایک پردہ تھا اس پر تصویر بنی ہوئی تھی، اور حجرے میں ایک کتاتھا ، اس تصویر کے بارے میں جو دروازے پر ہے حکم دیجئے کہ اس کا سر کاٹ دیا جائے ، پس وہ درخت کے مثل ہوجائے ، اور جو پردے پرہے اس کے متعلق حکم دیجئے کہ اسے کاٹ کر دوٹکڑے کرکے تکیے بنالئے جائیں ، اور کتے کو نکلوادیجئے ۔ ( ابوداؤد شریف ، کتاب اللباس ، باب فی الصور)
اس حدیث سے اندازہ ہوتا ہے کہ فرشتوں کے نزدیک تصویر کتنی مبغوض اور قابل نفرت چیز ہے ، کہ اس کی وجہ سے وعدہ جو حضور ا سے کیا تھا ، پورا نہ ہوسکا۔ غور کرنے والے اگر واقعۃً غور کریں تو یہ بات واضح ہے کہ ایمانی غیرت کبھی تصویر کو گوارا نہیں کرسکتی۔
اتنی سخت وعید اور اتنی صراحت کے بعد کیا تصویروں کے بارے میں کیاکسی مصلحت ، کسی تاویل ، کسی استحسان کی گنجائش رہ جاتی ہے؟تصویر سازی کا آلہ خواہ کوئی ہو، تصویر بنانے والا خواہ کتنا ہی مختصر عمل کرتا ہو، خواہ ویڈیو کیسٹ میں تصویر دکھائی نہ دیتی ہو، لیکن ااس پر برقی شعاع ڈالی جاتی ، تو وہ پورے طور پر دکھائی دیتی ہے ، خواہ کچھ بھی ہو، مگر ہے ، وہ تصویر!
رسول اﷲا کی بیان کردہ وعیدیں دیکھئے، اور ہر طرح کی تصویروں کی قیامت خیزیاں دیکھئے، حضرت ابراہیم ں نے انسانی ہاتھوں کی بنائی ہوئی مورتیوں اور مجسموں کے بارے میں دعا کرتے ہوئے فرمایا تھا : واجنبنی وبنی أن نعبد الاصنام، رب إنھن أضللن کثیرا من الناس ( سورہ ٔ ابراہیم ) اے پروردگار! مجھ کو اور میری اولاد کو اس بات سے دوررکھئے کہ ہم مورتیوں کی پوجا کریں ، اے میرے پروردگار! ان بتوں نے