داخل گستاخی ہے۔
جاندار کی تصویر سے فرشتوں کو نفرت ہے، اﷲ کے رسول ا کو نفرت ہے، اور اس درجہ نفرت ہے کہ گھرکے اندر تصویر نظر آجاتی ، تو آپ اس میں داخل نہیں ہوتے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ا کے حجرۂ شریفہ کے لئے ایک گاؤ تکیہ خریدا…… جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں ، رسول اﷲ ا باہر سے تشریف لائے …… تو آپ نے دروازے ہی پر سے وہ تصاویر دیکھ لیں آپ اندر تشریف نہیں لائے ، دروازے پر ہی کھڑے ہوگئے ۔ ام المومنین گھبرا گئیں ، کہنے لگیں کہ میں نے جو بھی گناہ کیا ہو ، اس سے اﷲ کے حضور توبہ کرتی ہوں ، آپ نے فرمایا یہ گاؤ تکیہ کیا چیز ہے ؟ انھوں نے عرض کیا ، اسے اس لئے لیا ہے کہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں ، فرمایا کہ أن أصحاب ھٰذہ الصور یعذبون یوم القیامۃ یقال لھم أحیوا ماخلقتم إن الملائکۃ لاتدخل بیتاً فیہ الصور ، ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب ہو گا ، ان سے کہا جائے گا کہ جس کو تم نے پیدا کیاہے ، اسے زندہ کرو،اور فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویریں ہوں ۔ (بخاری شریف )
ایک اور حدیث ملاحظہ کیجئے ، جسے اجمالاً وتفصیلاً محدثین نے اپنی اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے، اس سے اندازہ ہوگا کہ فرشتوں کو تصویروں سے کس درجہ تنفر ہے ؟
حضرت عبد اﷲ بن عباس ص اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اﷲ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ا ایک روز صبح کے وقت رنجیدہ وافسردہ خاطر تھے ، حضرت میمونہ نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! آج آپ کی طبیعت متغیر ہے ، کیا بات ہے ؟فرمایا آج جبرئیل ں نے ملاقات کا وعدہ کیا تھا ، مگر وہ نہیں آئے ، بخدا وہ وعدہ خلافی نہیں کرتے، معلوم نہیں کیا بات ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا اسی سلسلے میں فرماتی ہیں کہ جب یہ بات رسول اﷲ ا فرمارہے تھے تو آپ کے ہاتھ میں عصا تھا ، آپ نے عصا کو زمین پر ڈال دیا ، اور فرمایا نہ اﷲ تعالیٰ وعدہ کے خلاف کرتے ، نہ ان کے بھیجے ہوئے قاصد!