مشہور صحابی حضرت عبد اﷲ بن مسعود صکے واسطے سے رسول اﷲ ا کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ : إن أشد الناس عذاباً یوم القیامۃ المصورون۔
یہ حدیث صحیح ہے ، اس مضمون کی متعدد حدیثیں مختلف صحابہ سے منقول ہیں ،ا س حد تک کہ تصویر سازی کی حرمت کا ثبوت بطریق تواتر کے ثابت ہوتا ہے ، جس میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ۔
اسی باب میں دوسری روایت حضرت عبد اﷲ بن عمرسے منقول ہے کہ رسول اﷲ ا ارشاد فرماتے ہیں : إن الذین یصنعون ھٰذہ الصور یعذبون یوم القیامۃ یقال لھم أحیوا ماخلقتم ، جولوگ یہ تصویریں بناتے ہیں انھیں قیامت کے دن مبتلائے عذاب کیا جائے گا ، ان سے کہا جائے گا کہ جس چیز کی تم نے تخلیق کی ہے ، اس میں زندگی پیدا کرو۔
گویا جاندار کی تصویر بنانے والا اﷲ تعالیٰ کی صفت خلق میں شرکت کی سعی کررہا ہے، یہ اس کی بڑی گستاخی ہے ، اس کی سزا ملنی چاہئے۔
اور ملاحظہ فرمائیے بخاری شریف ہی کی روایت ہے ، حضرت ابوہریرہ ص کے شاگردحضرت ابوزرعہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ ص کے ساتھ مدینہ میں ایک گھر میں داخل ہوا، انھوں نے مکان کی بلندی پر دیکھا کہ ایک مصور تصویر بنارہا ہے، حضرت ابوہریرہ ص نے فرمایا کہ میں نے سنا رسول اﷲ ا فرمارہے تھے: ومن أٔظلم ممن ذھب یخلق کخلقی فلیخلقوا حبۃ ولیخلقوا ذرۃ، اس سے بڑا ظالم کون ہوگا، جواس طرح پیدا کرنا چاہتا ہے جیسے میں پیدا کرتاہوں ، اچھا تو ایک دانہ ہی پیدا کردے، اورایک ذرہ ہی پیدا کردے۔
آدمی صرف صورت بناسکتا ہے، جس انداز میں اﷲ تعالیٰ پیدا کرتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتا، لیکن صرف اس صورت گری کو بھی اﷲ تعالیٰ نے گستاخی قرار دیا۔ آدمی بندہ ہے، بندہ کو بندگی اور غلامی کی حد میں ہی رہنا چاہئے،خالقیت ومالکیت کی حدود میں گھسنا