ہے ، لیکن ترتیب کو بدلا نہیں گیا ، جنوری فروری کا شمارہ نکل چکا ہے ، اس ترتیب کے لحاظ سے یہ مارچ کا شمارہ ہے ، اس شمارے کی اشاعت کے بعد ادارے کی طرف سے ایک صاحب بھیجے جائیں گے ، جن کے پاس بقایا کے پچھلے حسابات ہوں گے ، آپ حضرات سے گزارش ہے کہ پچھلا حساب بیباق کردیں اور سال رواں کا بھی سالانہ زر خریداری جمع کردیں ۔
اپنے معاونین سے ایک درخواست اور بھی ہے کہ بعض حضرات کی خدمت میں ڈاک کی خرابی کی وجہ سے کبھی کبھی رسالہ نہیں پہونچتا ۔ اس میں ادارے کی کوتاہی نہیں ہوتی ، ادارہ نے تو یہ انتظام کیا ہے کہ بجائے مقامی چھوٹے ڈاک خانے کے جو بلریا گنج میں ہے ، جس کو اتنے رسالوں کو بیک وقت بھیجنے کا تحمل نہیں ہوتا ، مرکزی ڈاک خانہ سے بھیجا جائے ، جو اعظم گڈھ شہر میں ہے ، اس میں بعض اہل تعلق بھی ہیں جو بہت اہتمام اور خلوص سے پرچے کی ترسیل کا انتظام کرتے ہیں ، اس لئے ہمیں اطمینان ہے کہ رسالہ پورے احتیاط سے روانہ کیا جاتا ہے ، لیکن کیاکیا جائے کہ ہمارا یہ محکمہ اتنا نیک بخت ہے کہ کبھی کبھی ایک خط سال سال بھر بعد پہونچاتا ہے ، اور اکثر تو اس کی زحمت ہی نہیں کرتا ، فون کے عموم وشیوع نے اس کی کارکردگی کو اور بھی ناکارہ بنادیا ہے ۔
تو قصور ڈاک کے محکمہ کا ہوتا ہے ، اور کچھ حضرات غصہ ادارے پر اتارتے ہیں ، چلئے یہ بھی گوارا ! مگر وقت پر اطلاع ہوجائے ، تو رسالہ دوبارہ روانہ کردیا جائے ، لیکن ہمیں اطلاع ہوتی ہے ، تو بصورت غصہ! اور صاحب معاملہ کو یہ یاد نہیں رہتا کہ کس کس ماہ کا نہیں ملا ہے ، پوچھنے پر فرمادیتے ہیں کہ دیکھ کر بتائیں گے ، اور پھر بسا اوقات دیکھنے کی نوبت نہیں آتی اور دوبارہ ہم انکے غصے کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
تو معاونین سے درخواست یہ ہے کہ ان معاملات پر ناراض ہوکر رقم دینے سے انکار کے بجائے خدمت دین کے تعاون کے جذبہ سے رقم دیدیں ۔ شکایتوں کی تلافی کرنے کیلئے ہم بقدر امکان حاضر ہیں ، اور جو بھی شکایت ہو اسے تحریری طور پر تفصیل کے ساتھ دیں ، یا ہمارا آدمی جو آپ کے پاس پہونچے گا ، اس سے اپنے سامنے لکھوادیں ۔( مارچ ۲۰۰۶ء)