فراہم کی جاتی ہیں ان میں دینی معلومات ، فکر آخرت اور دنیا کی بے حقیقتی کا کتنا عنصر ہوتا ہے یہ معلومات انسان کو حُبِ دنیا میں مبتلا کرتی ہیں ، یا فکر آخرت کا تحفہ عطا کرتی ہیں ۔ ان معلومات سے سنجیدگی پیدا ہوتی ہے ، یا لہو ولعب کی لت پڑتی ہے ۔
واقعہ یہ ہے ، اور یہ سو فی صد حقیقت کہ موجودہ دور کے یہ ذرائع ابلاغ جن کی دُہائی عام طور سے ترقی کے نام پر دی جاتی ہے ، یہ انسانیت کی جانکنی ہیں ، ان کا کردار اسلامی عقائد ونظریات کے ٹھیک بر عکس ہے ۔یہ فرنگی ایجادات انسانیت کی خدمت تو کیا کرتے ، انسانی قدروں کو فنا کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ ان سے کچھ کچھ فوائد ضرور وابستہ ہیں ، مگر اول تو وہ صرف دنیاوی فوائد ہیں ، اور جو فوائد دینی رنگ میں دکھائی دیتے ہیں ، وہ بھی صرف صورۃً دینی فوائد ہیں ، حقیقۃً ان کو دین سے مناسبت بالکل نہیں ہوتی ، اور دینی فائدہ وہی معتبر ہے جو دین کی روح سے مناسبت رکھتے ہوں ۔ اس طرح کے فوائد تو ہر بری چیز میں تلاش کئے جاسکتے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ :
یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ، قُلْ فِیْھِمَا اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ
جب شراب خوب پی جاتی تھی ، اور اس کی حرمت کا تصور نہ تھا، تب اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ:
’’ یہ لوگ شرب اور جوے کے متعلق پوچھتے ہیں ، تم کہہ دو کہ ان دونوں میں گناہ بڑا ہے ، اور لوگوں کیلئے کچھ فوائد بھی ہیں ۔‘‘
جس وقت یہ آیت نازل ہوئی ، اسی وقت لوگوں نے سمجھ لیا تھا کہ اب شراب اور جوئے کی خیر نہیں ، اور یہ بھی سمجھ لیا تھا کہ ان دونوں میں خیر نہیں شر ہے ۔ پھر بالآخر منافع للناس ہوتے ہوئے ، شراب اور جوا کوپورے طور پر حرام کردیاگیا۔
اس سے دین اسلام کی رُوح کا پتہ چلتا ہے ، کہ جو چیزیں اپنے اندر مزاج وطبیعت کے لحاظ سے شر کا غلبہ رکھتی ہیں ، ان میں اگر کچھ فوائد بھی ہوں ، تو بھی انھیں حرام ہی قرار دیا جائے گا ۔