گا ، لیکن اگر اسے اس کا عادی بنادیا جائے ، تو اس کے بغیر چین نہیں پاتا ۔
اسلام کے خلاف گندے سے گندے فتنے کا بھی یہی حال ہے ۔ شروع میں طبیعت انکار کرتی ہے ، مگر مسلسل وہی چیز سامنے آتی ہے ، تو آدمی اسے قبول کرلیتا ہے ۔
رسول اﷲ انے ارشاد فرمایا ہے کہ :
تعرض الفتن علی القلوب کالحصیر عوداً عوداً فأی قلب أشربھا نکتت فیہ نکتۃ سوداء وأی قلب أنکرھا نکتت فیہ نکتۃ بیضاء حتیٰ یصیر علیٰ قلبین أبیض بمثل الصفاء فلاتضرہٗ فتنۃ مادامت السموٰت والارض ولآخر أسود مرباداً کالکوز مجخیاً لایعرف معروفاً ولاینکر منکراً الا ماأشرب من ھواہ (رواہ مسلم ) قلوب پر فتنوں کی بارش اس طرح ہوگی ، جیسے چٹائی کے تنکے یکے بعد دیگرے ٹوٹ ٹوٹ کر گرتے رہتے ہیں ، پھر جو قلب ان سے متاثر ہوتا ہے ، اس میں ایک سیاہ دھبہ پڑ جاتا ہے ، اور جو قلب اسے رد کردیتا ہے ، اس میں ایک روشن نقطہ ظاہر ہوتا ہے ، بالآخر یہ دو طرح کے قلب ہوجاتے ہیں ، ایک نہایت صاف وشفاف اور روشن ! اسے کوئی فتنہ رہتی دنیا تک نقصان نہیں پہونچا سکتا اور ایک سیاہ راکھ جیسا ۔ جیسے اُلٹا پیالہ ، وہ نہ کسی اچھائی کو پہچانتا اور نہ کسی بری چیز پر انکار کرتا ، اسے صرف وہ چیز سمجھ میں آتی ہے ، جو اس کے نفس کی خواہش کے مطابق ہو ۔
حق تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے :
قُلْ لَایَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ وَلَوْأعْجَبَکَ کَثْرَۃُ الْخَبِیْثِ فَاتَّقُوْا اﷲَ یَا أوْلِی الْألْبَابِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔(سور مائدہ :۱۰۰)
تم کہہ دو کہ گندی چیز اور پاک چیز برابر نہیں ہوسکتی ، اگر چہ گندگی کی کثرت تمہیں بھلی معلوم ہو ، پس اﷲ سے اے عقل والو! ڈرو ، شاید تم کامیاب ہو ۔
ہمارے اس دور میں اسلامی تعلیمات واحکام اور اسلامی تہذیب کے خلاف گندگی کی وہ کثرت ہوگئی ہے کہ لوگوں کی نگاہ میں وہ گندی چیزیں بھلی معلوم ہونے لگی ہیں ، لیکن قرآن