ذات کریم روزی پہونچائے گی ۔ وَمَامِنْ دَابَّۃٍ فَی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اﷲِ رِزْقُھَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّھَا و َمُسْتَوْدَعَھَا۔جو کوئی بھی زمین پر چلتا پھرتا ہے ، اﷲ تعالیٰ ہی کے اوپر اس کی روزی ہے ، وہ اس کے مستقر کو بھی جانتا ہے اور عارضی قیام گاہ کو بھی ۔ بندہ جہاں ہوگا روزی وہیں پہونچ جائے گی ۔ اسی نقطۂ نظر سے میں اپنے ہرطالب علم کیلئے یہی پسند کرتا ہوں کہ وہ اپنے وطن میں خدمت دین کرے ۔
مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور کے طالب علموں میں ایک صاحب مولوی ابرار الحق سلّمہ ہیں ، ابتدائی درجات سے متوسطات تک شیخوپور میں تعلیم حاصل کی ، پھر دوسال دارالعلوم دیوبند میں رہ کرتعلیم کی تکمیل کی۔ فراغت کے دو سال کے بعد اسی خاکسار کے مشورے سے انھوں نے اپنے گاؤں چھپرا میں جو چریاکوٹ سے تھوڑے فاصلہ پر مشرق میں ہے ، ایک تعلیمی ادارہ سراج العلوم کے نام سے قائم کیا ہے ، یہ علاقہ ضلع مئو میں واقع ہے ، اور کافی طول وعرض میں کثیر تعداد میں چھوٹے بڑے گاؤں کا مجموعہ ہے ۔ اس علاقہ میں غیر مسلم آبادی کی نمایاں اکثریت ہے ، مدرسہ سراج العلوم کی مناسبت سے مجھے اس علاقے میں باربار جانے کا اتفاق ہوا ۔ بعض قریبی مواضع میں بھی گیا ، جہاں مسلمان قلیل تعداد میں آباد ہیں ، ان کی دینی ودنیاوی حالت دیکھی تو طبیعت پر خاص اثر ہوا ، غیر مسلموں کے درمیان مسلمانوں کی آبادیاں ۔ انھیں دیکھ کر کسی طرح یقین نہیں آتاتھا کہ یہ مسلما ن ہوں گے ، کسی کسی گاؤں میں ایک آدھ مسجد و ہ بھی سجدوں سے محروم ! کفر وشرک کی رسمیں جاری ، بدعات وخرافات عینِ اسلام ! مولوی صاحب موصوف کی محنت وکوشش سے اکا دکا بچے ان گاؤں سے نکل کر مدرسہ سراج العلوم میں پہونچنے لگے ۔ میں نے مولوی صاحب سلّمہ کو مکلف کیا کہ چھپرا کو مرکز بناکر اطراف کے گاؤں کا جایزہ لیں کہ کس گاؤں میں مسلم آبادی کتنی ہے ؟ وہاں مسجد ہے یانہیں ؟ تعلیم کا نظم ہے یا نہیں ؟ مکتب ومدرسہ کی صورت حال کیا ہے ؟ اﷲ تعالیٰ جزائے خیر دیں مولوی صاحب موصوف نے گاؤں گاؤں کا دورہ کیا ، ہر جگہ کی معلومات بہم پہونچائیں ، اور مرتب کرکے مجھے دیا ۔ انھوں نے چھپرا کو مرکز قرار دے کر مغرب ومشرق اور شمال وجنوب