میں باہم نزاع پیدا ہو جائے گا ، القصہ آمدنی اور تعمیر وغیرہ میں ایک نوع کی بے سروسامانی ملحوظ رہے ۔
(٭)…سرکار کی شرکت اور امراء کی شرکت بھی مضر معلوم ہوتی ہے ۔
(٭)…تامقدور ایسے لوگوں کا چندہ زیادہ موجب برکت معلوم ہوتا ہے جن کو اپنے چندہ سے امید ناموری نہ ہو ، بالجملہ حُسنِ نیت اہل چندہ زیادہ پائیدار ی کا سامان معلوم ہوتا ہے ،
(٭)…یہ بات بہت ضروری ہے کہ مدرسین باہم متفق المشرب ہوں اور مثل علمائے روزگار خود بیں اور دوسروں کے درپئے توہین نہ ہوں ، خدا نخواستہ جب اس کی نوبت آئے گی تو پھر اس مدرسہ کی خیر نہیں ۔
کاش کہ اب بھی اسی طریقے پر کام ہوتا رہتا ۔ اور لوگوں میں پروپیگنڈے کا شوق نہ ہوتا ، اور ہر خزانہ سے مال حاصل کرنے کی ہوس نہ ہوتی ، بلکہ صرف وہی مال حاصل کیا جاتا جو خوب پاکیزہ ہوتا ۔ اور معلوم ہے کہ حکومتوں کا مال کتنا پاکیزہ ہوتا ہے ۔ پھر یہ کہ ان سے ربط رکھا جائے ، تو وہ ہمارے ا حوال پر مطلع ہوکر ہمیں جان اور ایمان دونوں طرح کی مشکلات میں ڈال دیں گے اور ایسا ہی ہورہا ہے ۔ اب دین وایمان کے ان قلعوں میں ہمارے ہی کچھ لوگوں نے حکومت وقت اور اس کے کافرانہ نظام کو پہونچا دیا ہے ۔
بہر حال مدارس کی جو حیثیت روز اول سے چلی آرہی ہے ، وہی باقی رہنی چاہئے ۔
(جون ۲۰۰۴ء)
٭٭٭٭٭