اشاعت العلوم ، منگراواں میں مدرسہ قاسم العلوم ، مظفر پور میں جامعہ اسلامیہ ، دیوگاؤں میں مدرسہ فیض عام ، سرائے میر میں مدرسہ بیت العلوم ، مدرسۃ الاصلاح ، فیض العلوم شیرواں ، لونیا ڈیہہ میں الجامعۃ الشرقیۃ وغیر ذٰلک۔
ضلع مئو میں خیرآباد میں مدرسہ منبع العلوم ، مدرسہ ضیاء العلوم اشرفیہ ، ولید پورمیں مدرسہ نور الاسلام ، محمد آباد میں ضیاء العلوم سید واڑہ ، دارلعلوم برئی پور ، پورہ معروف میں مدرسہ معروفیہ ، مدرسہ اشاعت العلوم ، گھوسی میں مدرسہ قاسم العلوم ،مرکزی دارالعلوم محمدیہ ،خیر المدارس ، مدرسہ شمس العلوم ،مئو میں دارالعلوم ، مفتاح العلوم ، مرقاۃ العلوم ،تعلیم الدین ، مدرسہ فیض عام ، جامعہ اثریہ دارالحدیث ، مدرسہ بحرالعلوم ، ادری میں چشمۂ فیض ، مدرسہ دارالسلام ،اور نہ جانے کتنے مدرسے ہیں ، جو بڑے مدارس کے زمرے میں آتے ہیں ، چھوٹے چھوٹے مکاتب کی تعداد تو شمار کرنی مشکل ہے ، ان میں علماء کی خاصی تعداد پڑھانے میں اور طلبہ کی بڑی تعداد پڑھنے میں لگی ہوئی ہے ۔ مدارس وعلماء وطلبہ کی اس تعداد کے بعد یہ کہنا اور سمجھنا بجا معلوم ہوتا ہے کہ مشرقی یوپی کے یہ دونوں ضلعے علم دین کے نور سے معمور ہیں ۔ دنیاداری کی خرابیاں اپنی جگہ پر ، مسلمانوں کے درمیان اختلافات ونزاعات مسلم ، مگر کیا یہ کم خوشی کی بات ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہاں اس ماحول میں ، جس میں دین اور دینی تعلیم کے خلاف تباہی کی آندھیاں چل رہی ہیں اور چلائی جارہی ہیں ، علم کے یہ جگمگاتے اور روشنی بکھیرتے مینار کھڑے کررکھے ہیں ۔ ان میں جو علماء ومشائخ پائے جاتے ہیں ان کے انفاس طیبہ سے قلوب میں ایمان کی بہاریں تازہ ہوتی رہتی ہیں ۔ اﷲ کا بے پایاں احسان ہے اور زبان اس کے حمد وشکرمیں مصروف ہے ۔
لیکن معاملہ کا یہ ایک رُخ ہے ، جو سب کی نظروں کے سامنے ہے ، اس کاایک رخ اور بھی ہے جس پر عموماً نگاہیں نہیں پڑتیں ۔
یہ خاکسار بچپن سے مدارس ہی کا پروردہ ہے ، بچپن سے جوانی اور جوانی سے کہولت، اور اب بڑھاپے کے مرحلے تک پہونچنے میں جو وقت گزرا ہے ، مدارس ہی میں