ترجمان ہے ،بلکہ عین حق وصداقت ہے ، اور اس کے خلاف جو کچھ ہے ، جہل وضلالت ہے ، وہ عرب ہوں یا عجم ، افراد ہوں یا حکومتیں ، کاش ایسا ہوتا کہ اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان واجب الاذعان پر غور کرتے ، اپنے دلوں سے ظالموں کی محبت ومرعوبیت نکالتے ، اﷲ کے ارشاد پر محکم یقین رکھتے اور اپنے ظاہر وباطن کو ، اپنے قول وعمل کو اپنے حال ومقام کو ظالموں کے پنجے سے نکال کر اﷲ اور رسول کے حوالے کرتے !
ظالم کو ن ہے ؟وہ جو خدا کاباغی ہے ، جس کے پاس نہ اﷲ کی کتاب ہے ، نہ اﷲ کی طرف سے کوئی علم ہے ، بس وہ اندھا دھند ، اپنے گھڑے ہوئے نظریات اور نفس کی خواہش کی پیروی کرتا ہے ، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے {قُلْ فَاْتُوْابِکِتَابٍ مِنْ عِنْدِ اﷲِ ھُوَ أھْدَیٰ مِنْھُمَاأتَّبِعْہُ إنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ،فَإنْ لَّمْ یَسْتَجِیْبُوا لَکَ فَاعْلَمْ أنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ أھْوَائَ ھُمْ وَمَنْ أضَلُّ مَمَّنِ اتَّبَعَ ھَوَاہُ بِغِیْرِ ھُدًی مِّنَ اﷲِ إنْ اﷲَ لَایَھْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ}(سورہ قصص:۴۹؍۵۰) ترجمہ :تم کہو کہ کوئی ایسی کتاب لاؤ اﷲ کے پاس سے ، جو ان دونوں (یعنی قرآن و توریت) سے بہتر ہو کہ میں اس کی پیروی کروں اگر تم سچے ہو ، پھر اگر تمہارا کہا ہوا نہ کر لائیں ، تو سمجھ لو کہ وہ اپنی نری خواہش پر چلتے ہیں ، اور اس سے بڑا گمراہ کون ہوگا ، جو اپنی خواہش پر ، بغیر اﷲ کی ہدایت کے چلے ، بے شک اﷲ تعالیٰ ظالموں کوہدایت کی راہ نہیں دیتے ۔
اس سے معلوم ہوا کہ ظالم وہ ہے ، جو اﷲ کی ہدایت سے رُوگردانی کرکے اپنی خواہش اور اپنے نظریہ پر چلتا ہو ، اسے ہدایت ربانی کی کوئی پرواہ نہ ہو ۔ آج دوفریق بہت نمایاں ہیں ۔ ایک جماعت وہ ہے ، جس کے پاس صحیفۂ ہدایت ہے ۔ اور وہ اس پر ایمان رکھتی ہے ۔ اور ایک فرقہ وہ ہے ، جس کو اس صحیفۂ ہدایت سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ اپنی خواہش کو معیار علم وعمل قرار دیتا ہے اس فرقے میں بے شمار گروہ ہیں ۔ ہرایک اپنی اپنی ڈفلی بجارہا ہے ۔ لیکن صحیفۂ ہدایت قرآن کریم اور اسلام کے خلاف سب یک زبان ہیں ۔ یہ ظالم ہیں انفراداً بھی اور اجتماعاً بھی ، حکومت وسیاست کی سطح پر بھی اور تمدن ومعاشرت کے لحاظ