کود ہورہا ہوتا ہے ،اور ان کی خبریں ریڈیوایسے وقت میں نشر کررہاہوتاہے، جب نماز کا وقت ہوتا ہے ، تو ایک بڑی تعداد نماز سے غافل ہوکر ریڈیو پر ٹوٹ پڑتی ہے ، جبکہ یہی خبریں وہ دوسرے ذرائع اور دوسرے اوقات میں حاصل کرسکتے ہیں ، لیکن دین ودنیا دونوں کو پس پشت ڈال کر ریڈیو کو قبلۂ مقصود بنالیتے ہیں ؎
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
اسی پر دوسرے معاملات کو بھی قیاس کرلیجئے ، ہم کو کہاں ہونا تھا اور ہم کہاں ہیں ؟ اب سے پلٹنے کی ضرورت ہے ، کتاب وسنت کا علم حاصل کریں ، اور اﷲ ورسول کو خوشنودی کو قبلۂ توجہ بنائیں ، خدا کو راضی کرنے کے لئے ساری دنیا ناراض ہوجائے تو پروا نہیں ، اور خدا کو ناراض کرکے ساری دنیا راضی رہے تو بجز ضرر کے نفع کچھ نہیں ۔ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرْ
( جلد نمبر ۱، شمارہ نمبر۴،شوال تاذی الحجہ ۱۴۱۳ء؍اپریل تاجون ۱۹۹۳ء)
٭٭٭٭٭