ناخوشگوار معلوم ہوتی ہے، اسے اپنی زندگی سے خارج کریں ، اگر ایسا کر لیاگیا ،تو دشمنوں کو حوصلہ نہ ہوگا کہ وہ آپس میں مسلمانوں کے خلاف اس طرح دعوت دیں ، جیسے وہ کوئی تر نوالہ ہوں ۔ بلکہ ان کی ہیبت دلوں میں اس طرح بیٹھ جائے گی، کہ انھیں اٹھنے کا حوصلہ نہ ہوگا۔
کفر وشرک کے طاغوت ،بغاوت اور دہشت گردی کے فرعون نے تمام دنیا میں جنگ کا ایک ماحول بنادیا ہے، یہ جنگ کسی ایک ملک کے خلاف نہیں ہے، پورے عالم اسلام کے خلاف ہے، اس جنگ میں ہر مسلمان کو اپنی بساط کے مطابق عالم اسلام کی مدد کرنی ہے، یہ ایک فریضہ ہے، جسے اہل اسلام نہ فراموش کریں ، نہ اس سے غفلت برتیں ، نتیجہ خدا کے اختیار میں ہے ، لیکن عمل کی ذمہ داری ہماری ہے۔
مسلمان حکمرانوں کا فریضہ ہے کہ اپنے اختلافات اور ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کرہر ممکن طاقت سے اس طاغوت کی شکست وریخت کا بندوبست کریں ، حکومت دنیا کی کسی طاقت کے ہاتھ میں نہیں ہے، مالک الملککے ہاتھ میں ہے، وہ برملا اعلان کردیں اور اپنے دل میں یہ یقین جمالیں کہ {قُلِ الّٰلھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَائُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَائُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَائُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَائُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ إنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ}(سورہ آل عمران :۲۶) تم کہہ دو کہ اے اﷲ ! اے ملک کے مالک !آپ جسے چاہتے ہیں حکومت دیتے ہیں ، اور جس سے چاہتے ہیں حکومت چھین لیتے ہیں ، جسے چاہتے ہیں غلبہ عطا فرماتے ہیں ، اور جسے چاہتے ہیں کمزور اور بے بس بنادیتے ہیں ، آپ کے ہاتھ میں خیر ہے بے شک آپ ہر چیز پر قادر ہیں ۔
وہ ہرگز یہ اندیشہ دل میں نہ لائیں کہ یہ طاغوت بکھر گیا یا بپھر گیا تو حکومت خطرے میں پڑجائیگی، اس کا سرا کہیں اور ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میری یہ آواز بادشاہوں کے ایوانوں تک نہیں جائیگی، لیکن بات ضروری ہے اسلئے کہی گئی۔
خواص علماء کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرے میں پیغام حق کو پوری قوت کے ساتھ پہنچائیں ۔ اسلام کو اپنے اوپر نافذ کریں ،مخلص مسلمان بنیں ،اور قوم وملت کے دل