ہے، تہمت کا جواب تہمت نہیں ہے۔ اس کا جواب وہ ہے جو حق تعالیٰ نے مذکورہ بالا آیت میں ارشاد فرمایا ہے کہ اس پروپیگنڈہ ، اس تہمت طرازی اور اس جھوٹ کا جواب دو چیزوں کا مجموعہ ہے : ایک صبر، دوسری تقویٰ۔ صبر کا مطلب یہ ہے کہ پروپیگنڈے کی شدت سے متاثر ہوکر آدمی گھبرا نہ جائے، نہ اپنے عقائد ونظریات سے بدظن ہوجائے، نہ ایمان وعمل کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے ، نہ اپنے اسلام وایمان سے شرمندگی محسوس کرنے لگ جائے۔ اور تقویٰ کا مطلب یہ ہے کہ اعمال وعقائد کے تمام شعبوں میں وہی چیز اہتمام سے اختیار کرے جو اﷲ کی پسندیدہ ہو ، یعنی ظاہر وباطن ہر اعتبار سے شریعت کے احکام کا پابند ہو ، یہ نہیں کہ میڈیا جھوٹ بول رہی ہے ، تو ادھر سے بھی جھوٹ کو فروغ دیا جائے۔
صبر وتقویٰ ! دونوں چیزیں ہیں بڑے ہمت اور حوصلہ کاکام، مگر مسلمان بڑا حوصلہ مند ہوتاہے ، ہم ہمتی، بے حوصلگی مومن کا کام نہیں ، اس مجموعہ پرا ﷲتعالیٰ کی نصرت ورحمت کا نزول ہوتا ہے، کاش اسے ہم سمجھتے۔
( جولائی ۲۰۰۲ء)
٭٭٭٭٭