کفر اور شرک کے مزاج میں جھوٹ اور منافقت کا خمیر ہے ، اسے اسلام اور توحید کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا ہے ، اس کیلئے سچ غریب کیا مدد کرسکے گا ، جھوٹ ہی کے کندھے پر پروپیگنڈے کی مشین رکھی جاتی ہے، جس دور سے ہم گزررہے ہیں ، اس میں پروپیگنڈہ ایک عالمگیر فن کی حیثیت اختیار کرچکا ہے ، اسے آج کی اصطلاح میں ’’میڈیا‘‘ کہتے ہیں ۔ بات چاہے کتنی ہی غلط اور بے بنیاد ہو مگر میڈیا اسے ذہن ودماغ میں اس طرح اتاردیتی ہے جیسے وہی بے بنیاد ، دنیا کی سب سے بڑی سچائی ہو،اور عمل خواہ کتنا ہی مخلصانہ اور عبادت کا ہو، میڈیا کایہ ادنیٰ کرشمہ ہے کہ اسے کائنات کا سب سے زیادہ ڈر اور خطرناک ثابت کردیتی ہے۔
اہل اسلام کو شروع ہی سے غلط سلط پروپیگنڈے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، اور آج تو اس پروپیگنڈے نے میڈیا کی شکل اختیار کرکے وہ قیامت بپا کررکھی ہے کہ ہر جھوٹ سچ اور ہر بھلائی برائی بن کر رہ گئی ہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک کی مذکرہ بالا آیت میں مسلمانوں کو اسی بات پر متنبہ فرمایا ہے:لَتُبْلَوُنَّ فِیْ اَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْاالْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا اَذَیً کَثِیْراً ،تمہیں یہودیوں ، عیسائیوں اور کفر وشرک کے دوسرے پیروکاروں سے تکلیف کی بہت سی باتیں سنائی دیں گی ۔
آج میڈیا پوری طاقت سے چیخ رہی ہے ، اور ہر چہار جانب سے پکاررہی ہے کہ مسلمان دہشت گرد ہیں ، رجعت پسند ہیں ، بنیاد پرست ہیں ، اسلام کے اصول وقوانین فرسودہ ہیں ، دنیا کی ترقی سے مانع ہے، وغیرہ وغیرہ۔ یہ میڈیا وہی ہے جو یہود ونصاریٰ اور ہنود کے قبضے میں ہے ، مسلمان گھبرا گھبرا کر کہتا ہے کہ اس تہمت کا جواب دینا چاہئے ، لیکن اہل اسلام کے پاس وہ وسائل نہیں ہیں ، اور اگر وسائل بھی ہوں تو جھوٹ بولنے کا وہ حوصلہ کہاں سے لائیں ، جو ان یہود ونصاریٰ کو حاصل ہے، مسلمان کے دل میں اگر ذرا بھی ایمان کی رمق ہے تو اس کا ضمیر گریبان گیر ہوتا ہے ، ہرگز زبان سے یا قلم سے جھوٹی بات صادر نہ ہو، اور واقعہ یہ ہے کہ پروپیگنڈے کا جواب پروپیگنڈہ نہیں ہے ، جھوٹ کی کاٹ جھوٹ نہیں