پوچھنے والوں نے پوچھ لیا کہ یارسول اﷲ! ہر ایک کو اتنی وسعت کہاں کہ روزہ دار کو افطار کرائے؟ ( اس سوال پر رحمت کا دامن پھیل گیا) ارشاد ہوا ، یہ ثواب اس شخص کو بھی ملے گا جوایک کھجور کھلاکر ، ایک گھونٹ پانی یا لسّی پلاکر افطار کرادے۔ یہ مہینہ! اس کا ابتدائی حصہ رحمت ہے ، درمیانی حصہ مغفرت ہے ،اور آخری حصہ جہنم سے نجات ہے۔ اس ماہ میں جس نے اپنے خادم کے کام میں تخفیف کردی ، اﷲ تعالیٰ اس کو گناہوں کے بوجھ سے ہلکا کردیں گے اور جہنم سے آزاد فرمائیں گے ۔
اس مہینہ میں چار کام کثرت سے کرو، دوکام وہ ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرلو گے ، اور دوکام ایسے ہیں جن سے تم بے نیاز اور بے پرواہ نہیں ہوسکتے ، وہ کام جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو،وہ یہ ہیں لاالٰہ إلااﷲ کی گواہی دو،اور اس سے مغفرت مانگو۔ اور وہ کام جن سے تم کو بے نیازی نہیں ہوسکتی ، وہ یہ ہے کہ اﷲ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے اس کی پناہ چاہو۔ جس نے روزہ دار کو پانی پلایا، اس کو اﷲ تعالیٰ میرے حوض سے ایسا پانی پلائیں گے کہ جنت میں داخل ہونے تک (میدان قیامت کی شدید گرمی میں ) پیاس نہیں لگے گی۔( ابن خزیمہ)
اس ارشاد گرامی میں فضائل بھی ہیں ، بشارتیں بھی ہیں اوراحکام بھی ہیں ، ایمان والے ان فضائل کے لئے، ان بشارتوں کے لئے ، اور ان احکام کے لئے سینہ کھول دیں اور شوق ورغبت سے انھیں قبول کریں ، رمضان کا مہینہ پورے سال کا مرکزی مہینہ ہے، یہ ماہ مبارک ، منبع انوار اور مرکز رحمت پروردگار ہوا، تو پورا سال روشن اور تابناک رہے گا۔
مسلمانو! اسی ماہ مبارک میں سستی اور غفلت کو ترک کرو، طاعت وعبادت کے لئے مستعد رہو، شوق اور اہتمام سے تمام حقوق کی ادائیگی کے ساتھ روزے رکھو، تراویح میں شریک رہو، تلاوت قرآن کا التزام کرو، کثرت سے کلمۂ طیبہ کاذکر اور مسلسل استغفار کرو، اﷲ سے جنت مانگو،او رجہنم سے خدا کی پناہ میں آجاؤ، پھر دنیا بھی نور ہے، آخرت نور بھی ہے۔