خوب خیال رہے کہ جہاں یہ مہینہ نیکیوں کی قدروقیمت کو بڑھاتا ہے ، عبادتوں کاثواب آسمان پر پہونچ جاتا ہے وہیں برائیوں کی قباحت کو بھی بڑھادیتا ہے، گناہوں کی سزا کو سخت کردیتا ہے۔ ایک فرمان اور ملاحظہ ہو: ما مر بالمسلمین شھر خیر لھم منہ ولا بالمنافقین شھر شرلھم منہ (ابن خزیمہ بحوالہ ترغیب وترہیب) مسلمانوں کے حق میں رمضان سے بہتر کوئی مہینہ نہیں آیا ،او منافقین کے حق میں رمضان کے مہینہ سے بدتر کوئی مہینہ نہیں آیا۔ ایمان والا ،اس ماہ مبارک میں نیکیوں کااہتمام کرتا ہے اور اس کی نیکیوں کا ثواب بڑھتا ہے، اس کے برخلاف منافق برائیوں میں مبتلا ہوتا ہے اور اس پر گناہ کا بوجھ بڑھ چڑھ کرلدتا ہے ۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مبارک مہینہ میں برائیوں پر اقدام مومن کرتا ہی نہیں ، برائی کی طرف وہی بڑھتا ہے جس کے دل میں ایمان کے بجائے نفاق ہو، پس ایمان ایمان والوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ و نفا قکی تہمت سے بچائے رکھیں ۔
روزہ کی برکت اورروزہ کا نور گناہوں سے اجتناب کے ساتھ ہے ، اگر آدمی گناہوں میں ملوث رہا تو روزہ کا نور مٹ جائے گا، تراویح کی برکت جاتی رہے گی۔
(دسمبر۲۰۰۱ء)
٭٭٭٭٭