کہیں کان کھجلائے ہم کو خبر ہوجاتی ہے ، وہ اتنا بے خبر ہے کہ ٹھوکنے والے عین دل پر ٹھونکتے ہیں ، آنکھوں کے سامنے آکر ٹھونکتے ہیں اور پتہ نہیں چلتا۔ کچھ تو یہ ملک سبق لیتا ، دوسرے دیکھنے والے سبق لیتے ،کہ یہ انہونی کہاں سے ہوگئی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اﷲ کی طرف سے جواب آگیا ہو کہ اَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اﷲَ الَّذِیْ خَلَقَھُمْ ھُوَ اَشَدُّ مِنْھُمْ قُوَّۃً۔( سورہ حم السجدہ) کیا انھوں نے یہ نہیں دیکھا اﷲ جس نے ان کو پیدا کیا ہے ،ان سے بہت زیادہ طاقتور ہے۔ نہیں دیکھا تھا تو اب دیکھو، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ قوم دنیا میں دیکھنا چاہتی ہی نہیں ، اتنا انہونا اور بھیانک واقعہ آنکھوں کی غلیظ ترین پٹی کو کھولنے کے لئے کافی ہے ، مگر آہ! غافل انسان نے اور موٹی موٹی پٹیاں آنکھوں پر چڑھالی ہیں ، وہ یہ ڈھونڈھ رہا ہے ، کہ کس نے یہ ’’ دہشت گردی ‘‘ کی ہے ، اور جب کوئی نہیں ملتا تو اتنا بڑااور اتنا طاقتور ملک ایک ایسے فرد واحد پر الزام لگاتا ہے جو نہ کسی ملک کا بادشاہ ہے، نہ وہ اپنے ملک میں داخل ہوسکتا ہے ، سب سے کٹا خانہ نشین کی حیثیت سے روپوش ہے ۔ ایک ہاتھی پاگل ہوکر دوڑ رہاتھا ، کیا بات ہے ؟ مجھے ایک چیونٹی نے کاٹا ہے ، اس کو ڈھونڈ رہاہوں ، ارے اسے تم اپنے سے باہر کہاں ڈھونڈ رہے ہو، تباہی کاتمام سامان تو تمہارے اندر بھرا پڑاہے، کتنے شرم کی بات ہے ، مگر وہ بڑا بے شرم ہے، جو ایک آدمی کو بے تحقیق مجرم قراردے کر اس کی تلاش میں پاگل ہورہا ہے اور اکیلا نہیں سب کو بلارہا ہے، کہ آؤ میرے ساتھ مل کر اس اکیلے آدمی کو پکڑو ، پھر شاید کسی نے شرم دلائی ہو ، کچھ دنوں کے بعد اس نے دنیا بھر کی ’’ دہشت گردی ‘‘ ختم کرنے کا عنوان اختیار کیا ہے ، کاش وہ یہ نہ کرتا ، اپنے اندر کے فرعون کو ڈھونڈھتا ، اسے سزا دیتا تو دنیا کو راحت مل جاتی ، کاش اسے معلوم ہوتا کہ یہ انسان کی مار نہیں ہے ، تم نے تو اس کا پوراانتظام کر رکھا تھا ۔ یہ درحقیقت خدا کی مار ہے ، اس سے تم کتنالڑوگے ، اب ایک چھوٹے سے ملک (افغانستان ) پر غرانا بے کار ہے ، اس سے الجھ کر کہیں تمہاری رہی سہی طاقت بھی نہ ختم ہوجائے ، اسی سے وہ ملک بھی الجھا تھا جس کا شیرازہ بکھر گیا ، اب تم بھی اسی سے الجھنے چلے ہو ، کہیں تمہارے اپنے لالے نہ پڑجائیں ، بچو اس انجام سے جو ظالموں کا مقدر ہے۔