وبال لاتا ہے۔ ‘‘ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں :اَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اﷲَ الَّذِیْ خَلَقَھُمْ ھُوَ اَشَدُّ مِنْھُمْ قُوَّۃً۔( سورہ حم السجدہ) کیا انھوں نے یہ نہیں دیکھا اﷲ جس نے انھیں پیدا کیا ہے ،وہ ان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔
پھر جب اﷲ کی طاقت ظاہر ہوئی ، تو جو جہاں تھا وہیں بجھ گیا ، ہواکا ایک طوفان آیا اور درختوں جیسی لاشیں ہر طرف بکھرتی چلی گئیں ۔ بعد کی قومیں اگلی قوموں کے حالات سے سبق نہیں لیتیں ، طاقت کا نشہ پہلے خدا ہی سے انسان کو کاٹتا ہے ، یہ نشہ آدمی کو ،اسی آدمی کو جو اپنی پیدا ئش کے وقت اتنا کمزور تھا کہ ایک ہلکا جھٹکا برداشت نہیں کرسکتاتھا ، خدا سے نڈر بنادیتا ہے ، وہ اپنی طاقت کے نشے میں مظالم کا ڈھیر لگادیتا ہے۔
ابھی کتنے دنوں کی بات ہے ، ایک صدی بھی نہیں بیتی ہے ، ایک قوم نے اپنے ملک ( روس) سے خدا کو باہر کردیا ، بڑی گستاخیاں کی تھیں ، مدارس بند کرادئے، مساجد کو ویران کردیا ،خانقاہیں تباہ کردیں کہ ان میں خدا کا نام لیاجاتا ہے ، مگر جن آنکھوں نے یہ گستاخیاں اور شوخ چشمیاں دیکھی تھیں ، انھیں آنکھوں نے یہ بھی دیکھا کہ یہ نشہ اتر گیا ۔ پھر خدا کانام لینے والے ایک نہیں متعدد ملک ابھر کر سامنے آگئے ، وہ طاقت زوال کا شکار ہوگئی۔ اب ایک ہی صاحب (امریکہ) رہ گئے ، جو مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً( ہم سے زیادہ کون طاقتور ہے)کے نشہ میں چور تھے ، جس پر چاہا ہاتھ چلادیا، پاؤں سے روند دیا ، کھانا پانی بند کردیا۔ باقی سب مارے خوف کے ’’جی حضور‘‘ ’’جی حضور‘‘ کا وظیفہ پڑھنا اپنی سعادت سمجھتے رہے ۔ یہ صاحب ایک طرف اسرائیلی کتے کو غرانے اور کاٹنے کے لئے غذا مہیا کرتے رہے اور دوسری طرف مقابل والوں کو تھپک کر سلانے کی بھی کوشش کرتے رہے ۔ ایک طرف ایک ملک کو اکسایا کہ ہاں شاباش! فلاں ملک کو ہڑپ لو ، پھر اس کو ڈانٹا کہ کمبخت تو نے کیوں ایسا کیا، ہم تجھ پر بم ماریں گے، وغیرہ۔
کون جانتا تھا کہ یہ طاقتور ملک سرحد پر نہیں ، اپنے عین قلب میں اتنی بڑی مار کھائے گا کہ اس کی کمر دہری ہوجائے گی ، جس کی ہوشیاری اور خبرداری کاعالم یہ ہے کہ کوئی