اور مسلمان کی تو بڑی سعادت ہے اس کے پروردگار کے نام پر اور اس کی وجہ سے ستایا اور مارا جائے ۔مارے گئے تو شہید ہیں ، جن کے بارے میں پروردگار کا حکم ہے کہ انھیں مردہ نہ سمجھو ، وہ زندہ ہیں انھیں روزی ملتی ہے ، اور اس دنیا سے کہیں بڑھ کر انھیں بڑے بڑے انعام سے نوازا جاتا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ خود ارشاد فرماتے ہیں : فَالَّذِیْنَ ھَاجَرُوْا وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ وَاُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ وَ قٰتَلُوْا وَقُتِلُوْا لَأُکَفِّـرَنَّ عَنْھُــمْ سَیِّاٰتِھِـــمْ وَلَاُدْخِلَنَّھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھَارُ ثَوَاباً مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الثَّوَابِ (آل عمران) پھر وہ لوگ جنھوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے ، اور میری راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گئے ، ان سے ان کی برائیاں دور کردوں گا ، اور ان کو ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، یہ اﷲ کی جناب سے بدلہ ہے ، اور اﷲ کے پاس بہترین ثواب ہے۔
ان آیات میں جو چند چیزیں اﷲ نے ذکر فرمائی ہیں ، یعنی (۱) ہجرت کرنی (۲) گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا جانا(۳) اﷲ کی راہ میں ستایا جانا(۴) جہاد کرنا (۵) اور پھر شہید ہونا ۔
مسلمان نہ مرنے سے گھبراتا ہے اور نہ ستائے جانے سے ، بشرطیکہ وہ اﷲ کے لئے ہو ، کسی اور مقصد سے مارا جانا یا ستایا جانا اس کے لئے باعث ننگ ہے ، مگر اﷲ کے لئے یہ سب ہوتو صد رشک عبادت ہے۔
پس یہ حالات ایک مسلمان کے لئے مایوسی کا سبب نہیں ہیں ، وہ اﷲ سے امید کبھی نہیں توڑتا ، اس کی قدرت میں ہے جب چاہے حالات کو پلٹ دے۔
پس اے مسلمانو!٭ اﷲ کی اطاعت کرو ، ٭رسول کی سنت پر چلو،٭نمازوں کی پابندی کرو،٭صرف اﷲ سے مدد مانگو،کسی اور آستانے پر مت جھکاؤ،٭ بدعت سے اجتناب کرو،٭ دل سے کینہ کپٹ کودور کرو،٭ حقوق کے ادا کرنے میں سبقت کرو،٭ کسی کا حق نہ مارو،نہ ستاؤ،٭ وراثت کو شرعی قانون کے مطابق تقسیم کرو،٭ اپنی ظاہری