صحیح ہے کہ حکومت کی نیت وعمل دونوں غلط ہیں ، تاہم کیا ہمارے تبصروں ، کچھ لوگوں کے احتجاجوں اور ہڑتالوں سے یہ پالیسیاں صحیح ہوجائیں گی۔
ہر مسلمان جانتا ہے بلکہ کافر بھی جانتا ہے کہ روزی اور مالداری وغربت کا تعلق اﷲتعالیٰ کی بارگاہ عالی سے ہے ۔ اَﷲُ یَبْسُطُ الْرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَائُ مِنْ عِبَادِہٖ وَیَقْدِرُ لَہٗ ، اﷲ تعالیٰ جس کیلئے چاہیں روزی کشادہ کردیتے ہیں ، اور جس کیلئے چاہیں تنگ کردیتے ہیں ۔ اس مضمون کی متعدد آیات قرآن پاک میں ہیں ، اور اﷲ تعالیٰ نے اقتصادی پابندی کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے سلسلے میں یہ بھی فرمایا کہ : وَلِلّٰہِ خَزَائِنُ الْسَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَلٰکِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَایَفْقَھُوْنَ، اور اﷲ ہی کی ملکیت میں زمین وآسمان کے تمام خزانے ہیں لیکن منافقین نہیں سمجھتے۔
بے شک منافقین اس بات کو نہیں سمجھتے کہ زمین وآسمان کے تمام خزائن اﷲ کے قبضۂ قدرت میں ہیں ، ان کی حکمت ومصلحت جب تقاضا کرتی ہے ، بندوں کے درمیان اسے تقسیم فرماتے ہیں : وَإِنْ مِّنْ شَــْٔیٍ إِلَّا عِنْدِ نَا خَزَائِنُہٗ وَمَا نُنَزِّلُہٗ إِلَّا بِقَدْرٍ مَعْلُوْمٍ، اور ہر چیز کے خزانے ہمارے ہی پاس ہیں ، اور ہمیں انھیں ایک متعین اور معلوم مقدار میں نازل کرتے ہیں ۔یہ بات منافقین کی سمجھ میں نہیں آتی، کیونکہ ان کے دل ایمان سے خالی ہیں ، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جو لوگ ایمان ویقین کی سعادت رکھتے ہیں وہ بھی انجان بن جاتے ہیں ، ان کے احوال وآثار سے ایسا ہی محسوس ہوتا ہے جیسے اس موٹی اور بدیہی ایمانی بات کووہ بھی نہیں جانتے۔
یہ کھلی ہوئی حقیقت ہے ، جس کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جس چیز کا جو مالک ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ وہ صاحب قدرت واختیار ہو ، اس سے لڑکر، اس کو ناراض کرکے وہ چیز نہیں حاصل کی جاسکتی، اس کا ایک ہی راستہ متعین ہے کہ اسے راضی کیا جائے، کسی ڈھب سے اسے خوش کیا جائے ، جبھی وہ چیز مل سکتی ہے ، روزی اور کاروبار کو نہ کسی حکومت کی پالیسی نے ٹھپ کیا ہے ، اورنہ کسی قوم نے ، یہ تمام تر اسی مالک ومولیٰ کی مشیت ہے جس نے اعلان فرمایا ہے اور بار بار