وبرکت اس میں ہے ، سب کا فیضان حضرت ذات حق تعالیٰ وتقدس سے ہے ، اور ذات ہی کے مختلف شیون کا ثمرہ ہے ، کیونکہ شر ونقص کا جو کچھ وجود ہے ، وہ مخلوق کی ذات سے وابستہ ہے ، چنانچہ ارشاد ہے : ما أصابک من حسنۃٍ فمن اﷲ وأصابک من سیئۃٍ فمن نفسک ، جو کچھ تمہیں بھلائی پہونچے وہ اﷲ کی طرف سے ہے ، اور جو کچھ تمہیں برائی پہونچے وہ خود تمہاری ذات کی طرف سے ہے ، یہ نص قطعی ہے ، پس اس ماہ مبارک کی تمام بھلائیاں اور تمام برکتیں ، اﷲ تعالیٰ کے کمالات ذاتیہ کے ثمرات ہیں ، اور ان تمام کمالاتِ ذاتیہ کی جامع اس کے کلام کی شانِ عالی ہے ، اور قرآن مجید اس شان جامع کی تمام حقیقتوں کا جامع ہے ، پس اس ماہ مبارک کو قرآن مجید کے ساتھ پوری مناسبت ہے ، کیونکہ قرآن کریم تمام کمالات کا جامع ہے ، اور یہ ماہ مبارک ان تمام بھلائیوں اور سعادتوں کا جامع ہے ، جو ان کمالات کے ثمرات ونتائج ہیں ، اور یہی مناسبت ہوئی کہ اس ماہ مقدس میں قرآن کریم کا نزول ہوا۔ شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ۔پھراس ماہ کا خلاصہ اور حاصل شب قدر ہے ، وہ مغز ہے اور یہ مہینہ اس مغز کیلئے گویا چھلکا ہے ، پس جو کوئی اس ماہ کو جمعیت اور یکسوئی کے ساتھ گزارے گا اور اس ماہ کی خیرات وبرکات سے بہرہ مند ہوگا ، وہ پورا سال جمعیت اور اطمینان کے ساتھ گزارے گا ، اور خیر وبرکت سے بھراپُرا رہے گا۔ (مکتوب : ۱۶۲،دفتر اول)
حضرت مجدد صاحب قدس سرہٗ نے قرآن مجید اور رمضان شریف کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے ، اسے بغور پڑھئے ، جو کچھ قرآن وحدیث میں ان دونوں کے بارے میں ذکر آیا ہے ، اس کا خلاصہ انھوں نے مختصر الفاظ میں ذکر کردیا ہے۔
(۱) پہلی بات یہ فرمائی کہ رمضان المبارک کا مہینہ انسانوں کے حق میں بلکہ کائنات کے حق میں تمام بھلائیوں اور برکتوں کا جامع ہے ۔ امام بخاری ؒومسلمؒ نے اپنی اپنی کتاب میں حضرت ابوہریرہ ص کی روایت سے نقل کیا ہے کہ رسول اﷲ ا نے فرمایا : إذا جاء