رمضان شریف کے بارے میں امام فخر الدین رازیؒ نے تفسیر کبیر میں مشہور تابعی حضرت مجاہد کا قول نقل کیا ہے کہ رمضان اﷲ تبارک وتعالیٰ کاایک نام ہے ، تو شہر رمضان کا معنی ’’اﷲ کا مہینہ ‘‘ہے ، انھوں نے ایک روایت نقل کی ہے : روی عن النبی ﷺ أنہ قال: لاتقولوا جاء رمضان وذھب رمضان ولٰکن قولوا جاء شھر رمضان وذھب شھر رمضان فإن رمضان اسم من أسماء اﷲ تعالیٰ ( ج:۳، ص: ۹۰) آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ مت کہو کہ رمضان آیا، رمضان گیا ، بلکہ یہ کہو رمضان کا مہینہ آیا ، رمضان کا مہینہ گیا ، کیونکہ رمضان اﷲ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے۔
واقعہ یہ ہے کہ شعبان کے آغاز سے زمانہ کی برکتوں نے ترقی کی اور اس کا نقطۂ عروج ماہ رمضان ہوا، سیدنا مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی اپنے مکاتیب میں تحریر فرماتے ہیں کہ:
’’ ماہ مبارک رمضان جامع جمیع خیرات وبرکاتست ، وہر خیر وبرکت مفاض از حضرت ذات ست تعالیٰ وتقدس ونتیجۂ شیونات او سبحانہ ، و ہر شر ونقص کہ بوجود می آید منشا آن ذات وصفات محدثہ است ، ما أصابک من حسنۃٍ فمن اﷲ وأصابک من سیئۃٍ فمن نفسک ، خود نص قاطع است ،پس جمیع خیرا ت وبرکات ایں ماہ مبارک نتیجۂ آں کمالات ذاتیہ است کہ شانِ کلام جامع آنہا ست ، وقرآن مجید حاصل تمام حقیقت آں شان جامع ست ، پس ایں ماہ مبارک را باقرآن مجید مناسبت تمام ست کہ قرآن جامع جمیع کمالات ست ، وایں ماہ جامع خیرات کہ نتائج وثمرات آں کمالاتند ، وہمیں مناسبت باعث نزول قرآن دریں ماہ شد ، شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُوشب قدردریں ماہ خلاصۂ وزبدۂ ایں ماہ است،آں لب است وایں ماہ دررنگ قشر آں ، پس ہر کہ دریں ماہ بجمعیت گزراندو از خیرات وبرکات بہرہ مند شود ، تمام سال بجمعیت گزراندوبخیر وبرکت مملو ومحتوی باشد ( مکتوب : ۱۶۲،دفتر اول)
ترجمہ : رمضان کا بابرکت مہینہ تما م بھلائیوں اور برکتوں کا جامع ہے ، اور جو بھی خیر