بددعا کرنے میں مشغول مت کرو، بلکہ ذکر اور دعا کے اندر اور گریہ وزاری میں خود کو مشغول کرو، تاکہ تمہارے بادشاہوں کے مقابلے میں مَیں تمہاری حمایت وکفایت کروں ۔
رسول اﷲ اکا یہ ارشاد ظلم وجبر کے مقابلے میں ظاہری تدابیر سے جو حد جواز میں ہوں ،منع نہیں کرتا ۔ دنیا میں اسباب کا سلسلہ مقاصد ونتائج کے ساتھ جڑا ہوا ہے ، لیکن یہ اسباب دوہرے ہیں ، انسان کو خارجی اسباب کے مقابلے میں داخلی اسباب پر توجہ زیادہ کرنی چاہئے ، ہم حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف دم خم دکھائیں ، مظاہرہ کریں ، تجویزیں پاس کریں ، اپنی یکجہتی اور اتحاد کا منظر پیش کریں ، سب بجا، لیکن اس سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ زیادہ اہتمام اس بات کا کریں کہ جس کمزوری کو پاکر حکومت ہمارے دین وملت پر حملہ آور ہے ، اس کمزوری کو ہم دفع کریں ، شریعت کو اور احکام اسلام کو پہلے ہم اپنی ذات پر ، اپنے خاندان پر ، اپنے معاشرہ پر نافذ کریں ، چاہے وہ ہمارے نفس ، ہمارے اغراض اور ہمارے ظاہری مفاد کے کتنا ہی خلاف ہو ۔ اصل یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ راضی ہوں ، اور اﷲ کی رضا سب جانتے ہیں کہ نفس اور خواہش نفس کی پیروی کرنے میں نہیں ہے ، وہ اس خدائی ہدایت کی پیروی کرنے میں ہے جس کو دے کر آخری ہادی(ا) کو اﷲ تعالیٰ نے بھیجا ہے۔
یہ دوطرفہ کوشش ومحنت ہی ہم کو کامیاب کرے گی ، یک طرفہ محنت، جس میں اپنے نفس کو اور اپنے اغراض ومقاصد کو ہاتھ نہ لگانا پڑے ، وہ کچھ زیادہ مفید نہیں ہے ، اس صورت میں فساد کاایک سوراخ بند ہوگا، تو دوسرے دس سوراخ کھلیں گے ، کیونکہ سوراخ پیدا کرنے والا مادہ خود ہمارے اندر موجود ہے۔
یہ معاملہ ہر مسلمان کی ذمہ کا معاملہ ہے ، اﷲ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ پکڑیں ،اور انتشار نہ پیدا کریں ،تب اﷲ کی رحمت وعنایت متوجہ ہوگی۔
فعل اﷲ ذٰلک وما ھو علیہ بعزیز
( ربیع الاول ۱۴۲۱ھ؍ جون ۲۰۰۰ء)
٭٭٭٭٭