وبے انصافی کے خلاف لوگ نعرے لگارہے ہیں اسی طرح کے ظلم اور بے انصافیوں کا جنون خود ان کے اندر بھی پھیلا ہوا ہو ، وہ ہمارے دین ومذہب پر باہر سے حملہ انداز ہوں ، لیکن ہم خود اپنے اپنے طور پر دین ومذہب کے احکام سے منحرف ہوتے جارہے ہوں ، حکومت ہمارے مدارس اور مساجد کو نشانہ بنارہی ہے ، لیکن دیکھیں تو سہی خود اہل مساجد اور اہل مدارس کا ، مساجد کے ساتھ ، نمازوں کے ساتھ ، مساجد کے انتظام کے ساتھ ، مدارس کے ساتھ ، تعلیم کے ساتھ ، طلبہ کے ساتھ ، اساتذہ کے ساتھ ، باہم کیسا معاملہ ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں یہیں کمزوری ہو، یہیں بیماری ہو، یہیں پر کوئی مہلک مرض ہو، جس کا سہارا پاکر باہری دشمن حملہ کرنے کی جرأت کررہا ہے۔
آئیے اس سوال کو ہم اپنے ہادی ورہبر ، پیشوائے اعظم ، سیّد الانبیاء حضرت محمد رسول اﷲ اکی جناب میں پیش کریں اور جو جَواب وہاں سے ملے وہ ہمارے حرزِ جان ہونا چاہئے۔ دیکھئے رسول اﷲ افرمارہے ہیں :
إن اﷲ تعالیٰ یقول:أنا اﷲ لاإلٰہ إلا أنا أنا مالک الملوک وملک الملوک،قلوب الملوک فی یدی وإن العباد إذا أطاعونی حوّلت قلوب ملوکھم علیھم بالرحمۃ والرافۃ،وإن العباد إذا عصونی حوّلت قلوبھم بالسخطۃ والنقمۃ،فأعذبھم سوء العذاب،فلاتشغلوا أنفسکم بالدعاء علی الملوک ولکن اشغلوا أنفسکم بالذکر والتضرع کی أکفیکم ملوککم (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ)[مشکوٰۃ شریف:کتاب الامارۃ والقضاء]
اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں اﷲ ہوں ، میرے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ۔میں بادشاہوں کا بادشاہ ہوں ، بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ میں ہیں ، بندے جب میری اطاعت کرتے ہیں ، تو ان کے بادشاہوں کے قلوب کو رحمت ومہربانی کے جذبے کے ساتھ ان پر متوجہ کرتا ہوں ، اور جب بندے میری نافرمانی کرتے ہیں تو میں ان کے دلوں کو غصہ اور انتقام کے جذبے کے ساتھ ان کے اوپر بدل دیتا ہوں ، تو وہ انھیں سخت عذاب کا مزا چکھاتے ہیں ، تو اے لوگو! اپنے آپ کو بادشاہوں کے کے برا بھلا کہنے اور ان پر