آج کل قلم کی بہتا ت ہے ، ذہن وفکر ، علم وعمل ، دین ودیانت خواہ کچھ ہو اور کیسی ہی ہو، قلم ہاتھ میں آجاتا ہے تو ہر شخص کو اپنے ذہنی وساوس اور خیالات پریشاں کو پیش کرنے کا شوق ہوتا ہے ، اس کی وجہ سے صحیح علم معدوم ہوتا جارہا ہے ، اب قلم کے راستے سے جہل پھیل رہا ہے ، بہت سی کتابیں ، بہت سے رسالے صحیح علوم کے حامل بھی شائع ہورہے ہیں ، لیکن غلط باتوں کے طوفان میں بس وہ چند دیواریں ہیں جو ان طوفانوں کا راستہ روکنے کے لئے کافی نہیں ۔ ضرورت ہے کہ اس طرح کی کتابیں اور اس طرح کے رسالے کثرت سے شائع کئے جائیں اور انھیں بہت سے ہاتھوں میں پہونچایا جائے ، بہت سی نگاہوں سے گزارا جائے ، شاید کسی دل میں بات اتر جائے ۔ باطل پوری قوت سے اور ناز سے اتراتا ہوا چل رہا ہے ، حق کی طاقت کے سامنے باطل کو ٹھہر نے کی تاب نہیں ہے ، لیکن اہل حق کی کمزوری اور ان کی قلت سے باطل کو بڑھنے کا حوصلہ مل رہا ہے ، اندھیرا گھٹا ٹوپ ہے اور چراغ اس میں کم جل رہے ہیں ۔ اس لئے وہ بھی کجلا جاتے ہیں ۔
مولانا عبد الرب صاحب اعظمی نے اس ضرورت کو محسوس کیا، اﷲ تعالیٰ نے انھیں بلند ہمت عطا فرمائی ہے، دورِ ظلمات میں آندھیوں کی زد میں چراغ جلانابڑے حوصلہ کی بات ہے ، اور یہ حوصلہ مولانا کو اﷲ تعالیٰ نے بخشا ہے ۔مولانانے ہمت کی اور اپنے مدرسہ سے اسی کے نام پر ماہنامہ ’’ انوار العلوم ‘‘ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ، اورمجھے مکلف بنایا کہ میں ان کا تعاون کروں ۔ مولانا عبد الرب صاحب کا حکم میں نے قبول کیا ، یہ کام میرے حوصلہ سے بڑھا ہوا ہے ، تاہم جب ارادہ کرلیا گیا ہے ، تو اﷲ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ وہ مدد فرمائیں گے۔
اس رسالہ کو ملک کے مشہور وممتازصاحب علم وصاحب قلم حضرت مولانا قاضی اطہر مبارکپوری مدظلہ کی سرپرستی کا شرف حاصل ہے ، ان کی نگرانی ورہنمائی کے تصور ہی سے حوصلوں میں توانائی آتی ہے ، اﷲ تعالیٰ ان کے سائے کو ہم پرباقی وقائم رکھے۔
رسالہ میں چند عنوانا ت مستقل ہوں گے ، جن کے تحت مضامین شائع کئے جائیں