ذکر نقصان بھی نہیں ہے، اور یہ رجحان تو بہت ہی پر خطر ہے کہ دنیاوی ناقابل اعتبار مصلحتوں کا سہارا لے کر ان باتوں کو جواز کی سند دی جائے، جنھیں اﷲ کے رسول نے صراحت کے ساتھ حرام کہا ہے، اور اس کا حرام ہونا تواتر کے ساتھ ہمیں معلوم ہے۔
لیکن ہمارے دور میں یہ مصیبت بھی عام ہوتی جارہی ہے کہ نام بدل بدل کر حرام کو بے تکلف حلال کہا جارہا ہے، فالی اﷲ المشتکی وہو المستعان وہو حسبی ونعم الوکیل
( بشکریہ مجلہ المآثر مئو)
٭٭٭٭٭
نوٹ
کتاب کے فائنل پروف نکل چکے تھے ، کہ المآثر کے ایک اہم ادارئیے پر نظر پڑی ، جو ایک ایسے شمارہ میں تھا جس میں ادارئیے کے دو جز تھے ، پہلا جز وفیات سے متعلق تھا جو ’’ کھوئے ہوؤں کی جستجو ۔۔۔‘‘ میں شائع ہوچکا ہے ، جب اس دوسرے جز پر نظر پڑی تو اس کی شمولیت ضروری سمجھ میں آئی ، اب اس کی جگہ پر دینے میں صفحات کی ترتیب گڑبڑ ہوتی ، اس لئے اسے اخیر میں دیا جارہا ہے، اسے ملاحظہ فرمائیں صفحہ: ۵۸۳ پر۔بعنوان (منیٰ کا حادثہ)