بھی ہیں ، اور اگر حساب لگائیں گے تو میں مبالغہ نہیں کرتا کم از کم ہمارے ملک میں نوے فی صد سے زائد مسلمان نماز سے محروم ہیں ، تو کیا ترک نماز کو جواز کی سند دے دی جائے گی؟
بے شک یہ صحیح ہے کہ ان ذرائع ابلاغ کی وجہ سے اسلام پر بے تحاشا اعتراض کئے جاتے ہیں ، لیکن ان کا جواب دینے کے لئے ان فاسد اور ناجائز ذرائع پر آنا چاہئے، یہ خیال غلط ہے، ہم جواب دینے کے دنیاوی اور دنیا والوں کے اصولوں کے پابند نہیں ہے، ہم کو قرآن وحدیث میں جو طریقہ بتایا گیا ہے، اس کا پابند ہونا چاہئے، غلط طریقوں سے جو جواب دئے جائیں گے، ان سے اسلام کی شبیہ ہرگز درست نہ ہوگی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب سے ٹیلی ویژن پر قرآن کے نام سے ایک چینل آیا ہے، اس وقت سے مسلمانوں میں جہالت اور توہم پرستی اور بڑھتی جا رہی ہے ظاہر ہے کہ اس سے اسلام کی شبیہ اور بگڑے گی، کیونکہ اس چینل پر جو کچھ دکھایا جاتا ہے، اسی کو دیکھنے والے دین سمجھتے ہیں ۔ بس اللہ جانے کن کن خرافات کو دین کے نام سے تقدس کا لباس عطا کر دیا جائے گا۔یہی حال انٹرنٹ اور مصور سی ڈیوں کا ہے، ان کا نقصان فائدہ سے بہت زیادہ ہے، بلکہ ریڈیو ٹیپ ریکارڈر اور … تصویر کی سی ڈیوں کا بھی یہی حال ہے کہ ان مشاغل میں میرا تجربہ یہی ہے دینی اعمال میں سستی عام ہو جاتی ہے، آدمی ذہن اور نظریہ کے اعتبار سے اسلام سے وابستہ ہوتا ہے مگر عملی زندگی خالی ہو جاتی ہے، خوب تجربہ ہے کہ جو لوگ ٹیپ ریکارڈ سے قرآن کی تلاوت سنتے ہیں ، انھیں خود تلاوت کی توفیق نہیں ہوتی ہے، جو لوگ ٹیپ سے تقریریں اور مواعظ سنتے ہیں انھیں علماء اور بزرگوں کی خدمت اور صحبت میں جانے کا موقع نہیں ملتا، اور اگر کبھی گئے تو وہ کچھ فائدہ نہیں حاصل کرتا ہے۔
اسلام ایک عملی اور روحانی مذہب ہے، جس میں بقدر ضرورت دنیاوی اور جسمانی تقاضوں کے پورا کرنے کی اجازت ہے مگر ہوسناکیوں کی اجازت نہیں ہے، یہاں تو دنیا کی مقصودیت کی نفی ہے، یہاں بڑا اہتمام جسم کا نہیں روح کا ہے، دنیا کا نہیں آخرت کا ہے، زندگی کا نہیں موت کا ہے، اور جن امور کا اوپر تذکرہ ہے، جس کا جی چاہے، ان لوگوں کا جائزہ