فرعون کے پاس بلانے کے لئے ایک صاحب کو بھیجا ، انھوں نے اس سے کہاکہ آپ کو اﷲ کے رسول بلارہے ہیں ، اس نے کہا کہ اﷲ کا رسول کون؟ اور اﷲ کیا چیز ہے؟ کیا وہ سونے کا ہے،آیا چاندی کا ہے ؟ یا تانبے کا ہے؟ وہ صاحب لوٹ گئے ، آپ نے پھر بھیجا ، اس نے اب بھی یہی گستاخانہ جواب دیا ، آپ نے تیسری مرتبہ انھیں بھیجا ، وہ اب بھی یہی گستاخی کرنے لگا ، اتنے میں اس کے سر کے اوپر بادل آیا، اور ایک بجلی کڑکی اور اس کی کھوپڑی اُڑا لے گئی ، وہ وہیں ڈھیر ہوگیا۔
بہت زیادہ ڈرنے کی بات ہے ، اﷲ ورسول کے مقابلے میں جرأت بڑا سنگین جرم ہے ، کتنے لوگوں نے اﷲ کی ، رسول کی ، قرآن کی ، نماز کی ، روزے کی ، کعبہ کی ، علماء کی ، داڑھی کی توہین کی ،اور ٹوٹ پھوٹ کر رہ گئے ، اﷲ کے غضب کو دعوت دینا اپنے سے عداوت ہے۔
ایک شخص رسول اﷲ اکی خدمت میں آیا ، آپ کھانا کھارہے تھے ، آپؐ نے اسے بھی شریک کرلیا ، اس نے بایاں ہاتھ کھانے کی طرف بڑھایا ، آپؐ نے ٹوکااور دائیں ہاتھ سے کھانے کی تلقین کی ، اس نے تکبر کی راہ ا ختیار کی اور اپنی بات پر اَڑ گیا ، اور کہا میرا دایاں ہاتھ نہیں اٹھتا ، اپنی بات کی پچ میں جھوٹ بولا ، آپؐ نے فرمایا : لارفعھا اﷲ، اﷲ کرے نہ اٹھے ۔وہ ہاتھ اس کا وہیں سوکھ گیا۔
مساجد بھی اﷲ کے شعائر میں ہیں ،ا ن کا ادب واحترام بھی ضروری ہے ۔ مسجد میں شوروشغب کرنا ، اسے گھر کی طرح بنالینا سخت توہین کی بات ہے ۔ مسجدیں اس لئے نہیں ہیں کہ ان میں بیٹھ کر دنیا کی باتیں کی جائیں ، انھیں پنچایت گھر بنالیا جائے ،مسجدیں اس لئے ہیں کہ ان میں نماز ادا کی جائے ، ان میں اﷲ کا ذکر کیا جائے ، تلاوتِ قرآن کی جائے ۔ یہی وجہ ہے کہ جو آدمی مسجد میں داخل ہو وہ اس میں بیٹھنے سے پہلے دورکعت نماز پڑھ لے ۔ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کے نزدیک یہ دو رکعت تحیۃ المسجد مستحب ہے ، اور بعض دوسرے ائمہ کے نزدیک واجب ہے ۔ مسجد کے اندر تو دور کی بات ہے ، مسجد کے قریب بھی شوروشغب نہ کیا جائے ، مگر اب جرأت کا یہ عالم ہے کہ مسجد کے قریب مسلمانوں کے گھر ہیں ، انھیں نماز پڑھنے