ضائع ہونے اور ساری محنت اکارت جانے کا اندیشہ ہے۔
جو لوگ نبی کی مجلس میں تواضع اور ادب وتعظیم کے ساتھ بولتے اور نبی کی آواز کے سامنے اپنی آوازوں کو پست کرتے ہیں ، یہ وہ ہیں جن کے دلوں کو اﷲ نے ادب کی تخم ریزی کے لئے پرکھ لیا ہے ، اور مانجھ کر خالص تقویٰ وطہارت کے واسطے تیار کردیا ہے ۔ حضرت شاہ ولی ا ﷲصاحب محدث دہلویؒ حجۃ اﷲ البالغہ میں لکھتے ہیں کہ ،چار چیزیں اعظم شعائر اﷲ میں سے ہیں : قرآن ، پیغمبر، کعبہ ، نماز،ان کی تعظیم وہی کرے گا جس کا دل تقویٰ سے مالامال ہو وَمَنْ یُعَظِّمْ شَعَائِرَ اﷲِ فَإنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ ( سورہ حج:۳۲ ) جوکوئی اﷲکے نام لگی چیزوں کا ادب رکھے ، سو وہ دل کی پرہیزگاری کی بات ہے ۔
یہاں سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جب حضور اکی آواز سے زیادہ آواز بلند کرنا خلافِ ادب ہے تو آپ کے ارشادات واحکام سننے کے بعد ان کے خلاف آواز اٹھانا کس درجہ کی بے ادبی ہوگی ،اور کتنا بڑا گناہ ہوگا۔( فوائد عثمانی)
ان آیات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ادب واحترام وہ بنیادی وصف ہے جس پر ایمان واسلام کی عمارت مستحکم ہوتی ہے ، بے ادبی کرنے والا اپنے کئے ہوئے اعمال میں آگ لگادیتا ہے ، اس سے وہ غریب نفع کیا اٹھائے گا؟ اﷲ تعالیٰ نے سورۂ حج میں ارشاد فرمایا: وَمَنْ یُعَظِّمْ شَعَائِرَ اﷲِ فَإنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ ( سورہ حج:۳۲ ) جوکوئی اﷲکے نام لگی چیزوں کا ادب رکھے ، سو وہ دل کی پرہیزگاری کی بات ہے ۔
اس پر مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی علیہ الرحمہ تفسیری حاشیہ لکھتے ہیں کہ :
’’ شعائر اﷲ کی تعظیم شرک میں داخل نہیں ہے ، جس کے دل میں پرہیزگاری کا مضمون اور خدائے واحد کا ڈر ہوگا ، وہ اس کے نام لگی چیزوں کا ادب ضرور کرے گا ، یہ ادب کرنا شرک نہیں ، بلکہ عین توحید کے آثار میں سے ہے کہ خدا کا عاشق ہر اس چیز کی قدر کرتا ہے جو بالخصوص اس کی طرف منسوب ہوجائے ۔‘‘
آج ایک ٹولہ ہے جو اﷲ ورسول کے نام لگی چیزوں کی صرف اس لئے بے ادبی کرتا