کیاہیں ؟ اﷲ ورسول کا ادب کرنا ہے ، ان کے ساتھ اور کیاکیا چیزیں ہیں جن کی تعظیم اور جن کا احترام ضروری ہے ۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْا لَاتُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدِیِ اﷲِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اﷲَ إِنَّ اﷲَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌO یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالَکُمْ وَاَنْتُمْ لَاتَشْعُرُوْنَO إِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَھُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اﷲِ اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اﷲُ قُلُوْبَھُمْ لِلتَّقْویٰ لَھُمْ مَغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ عَظِیْمٌ O( الحجرات: ۱؍۲؍۳)
اے ایمان والو! اﷲ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو ، اور اﷲ سے درتے رہو ، اﷲ سنتا اور جانتا ہے ۔ اے ایمان والو! بلند نہ کرو اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اور ان سے اس طرح تڑک کر نہ بولو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے تڑک کر بولتے ہو ، کہیں تمہارے اعمال ضائع نہ ہوجائیں ، اور تم کو خبر بھی نہ ہو ، جو لوگ اﷲ کے رسول کے پاس دبی آواز سے بولتے ہیں ، وہی ہیں جن کے دلوں کو اﷲ نے ادب کے واسطے جانچ لیا ہے ، ان کے لئے معافی ہے اور بڑا ثواب ہے۔
یعنی جس معاملے میں اﷲ ورسول کی طرف سے حکم ملنے کی توقع ہو ، اس کا فیصلہ پہلے ہی آگے بڑھ کر اپنی رائے سے نہ کر بیٹھو ، بلکہ حکم الٰہی کا انتظار کرو ، جس وقت پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کچھ ارشاد فرمائیں ، خاموشی سے کان لگاکر سنو ، ان کے بولنے سے پہلے خود بولنے کی جرأت نہ کرو ، اپنی اغراض وآراء اور خواہشات کو ان کے ا حکام پر مقدم نہ رکھو ، اسی طرح حضور اکرم اکی مجلس میں شور نہ کرو ، اور جیسے آپس میں ایک دوسرے سے بے تکلف چہک کر یا تڑخ کر بات کرتے ہو ،حضورؐ کے ساتھ یہ طریقہ اختیار کرنا خلافِ ادب ہے ، آپ سے خطاب کرنا ہوتو نرم آواز سے تعظیم واحترام کے لہجے میں ادب وشائستگی کے ساتھ کرو ، آپ سے گفتگو کرتے وقت پوری احتیاط رکھنی چاہئے ، مبادا بے ا دبی ہو جائے اور آپ کو تکدر پیش آئے ، تو حضورؐ کی ناخوشی کے بعد مسلمان کا ٹھکانہ کہاں ہے ، ایسی صورت میں تمام اعمال